فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ
فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ
بھیج دے کیوں نہ زلیخا اسے کنعاں کے بیچ
چشمِ بد دور کہ کچھ رنگ ہے اب گریے پر
خون جھمکے ہے پڑا دیدۂ گریاں کے بیچ
حالِ گلزارِ زمانہ کا ہے جیسے کہ شفق
رنگ کچھ اور ہی ہو جائے ہے اک آن کے بیچ
تاک کی چھاؤں میں جوں مست پڑے سوتے ہیں
اینڈتی ہیں نگہیں سایۂ مژگاں کے بیچ
دعویِ خوش دہنی اُس سے اسی منھ پر گُل
سر تو ٹک ڈال کے دیکھ اپنے گریباں کے بیچ
کان رکھ رکھ کے بہت دردِ دلِ میرؔ کو تم
سنتے تو ہو پہ کہیں درد نہ ہو کان کے بیچ
Re: فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ
Zabardast!!!! Bahot achha post. Poet ke nam degeyega plz
Re: فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ
Very nice
Thanks for sharing
Re: فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ
Quote:
Originally Posted by
Daniel-7
Zabardast!!!! Bahot achha post. Poet ke nam degeyega plz
Quote:
Originally Posted by
Rania
Very nice
Thanks for sharing
Re: فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
Re: فائدہ مصر میں یوسف رہے زنداں کے بیچ
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
umda intekhab
Sharing ka shukariya@};-
پسند کرنے کا شکریہ