گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا
گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا
جگر پر زخم ہے اُس کی زباں درازی کا
خدا کو کام تو سونپے ہیں میں نے سب لیکن
رہے ہے خوف مجھے واں کی بے نیازی کا
چلو ہو راہِ موافق کہے مخالف کے
طریق چھوڑ دیا تم نے دل نوازی کا
کسو کی بات نے آگے مرے نہ پایا رنگ
دلوں میں نقش ہے میری سخن طرازی کا
بسانِ خاک ہو پامال راہِ خلق اے میرؔ
رکھے ہے دل میں اگر قصد سرفرازی کا
Re: گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا
Umda Intekhab
sharing ka shukariya:)
Re: گلہ نہیں ہے ہمیں اپنی جاں گدازی کا
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ