غلط ہے عشق میں اے ابوالہوس اندیشہ راحت کا
غلط ہے عشق میں اے ابوالہوس اندیشہ راحت کا
رواج اس ملک میں ہے درد و داغ و رنج و کلفت کا
زمیں اک صفحۂ تصویرِ بے ہوشاں سے مانا ہے
یہ مجلس جب سے ہے اچھا نہیں کچھ رنگ صحبت کا
جہاں جلوے سے اس محبوب کے یکسر لبالب ہے
نظر پیدا کر اول پھر تماشا دیکھ قدرت کا
ہنوز آوارۂ لیلیٰ ہے جانِ رفتہ مجنوں کی
موئے پر بھی رہا ہوتا نہیں وابستہ الفت کا
حریفِ بے جگر ہے صبر ورنہ کل کی صحبت میں
نیاز و ناز کا جھگڑا گرو تھا ایک جرأت کا
نگاہِ یاس بھی اس صیدِ افگن پر غنیمت ہے
نہایت تنگ ہے اے صید بسمل وقت فرصت کا
خرابی دل کی اس حد ہے کہ یہ سمجھا نہیں جاتا
کہ آبادی بھی یاں تھی یا کہ ویرانہ تھا مدت کا
نگاہِ مست نے اُس کی لٹائی خانقہ ساری
پڑا ہے برہم اب تک کارخانہ زُہد و طاعت کا
قدم ٹک دیکھ کر رکھ میرؔ سر دل سے نکالے گا
پلک سے شوخ تر کانٹا ہے صحرائے محبت کا
Re: غلط ہے عشق میں اے ابوالہوس اندیشہ راحت کا
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)
Re: غلط ہے عشق میں اے ابوالہوس اندیشہ راحت کا
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ