راہِ دور عشق ہے روتا ہے کیا
راہِ دور عشق ہے روتا ہے کیا
آگے آگے دیکھیے ہوتا ہے کیا
قافلے میں صبح کے اک شور ہے
یعنی غافل ہم چلے سوتا ہے کیا
سبز ہوتی ہی نہیں یہ سر زمیں
تخمِ خواہش دل میں تُو بوتا ہے کیا
یہ نشانِ عشق ہیں جاتے نہیں
داغ چھاتی کے عبث دھوتا ہے کیا
غیرتِ یوسف ہے یہ وقتِ عزیز
میرؔ اس کو رائگاںکھوتا ہے کیا
Re: راہِ دور عشق ہے روتا ہے کیا
Awsome Sharing Keeo It up bro
Re: راہِ دور عشق ہے روتا ہے کیا
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)
Re: راہِ دور عشق ہے روتا ہے کیا
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ