ادھر آ کر شکار افگن ہمارا
ادھر آ کر شکار افگن ہمارا
مشبّک کر گیا ہے تن ہمارا
گریباں سے رہا کوتہ تو پھر ہے
ہمارے ہاتھ میں دامن ہمارا
بلا جس چشم کو کہتے ہیں مردم
وہ ہے عینِ بلا مسکن ہمارا
ہُوا رونے سے رازِ دوستی فاش
ہمارا گریہ تھا دشمن ہمارا
بہت چاہا تھا ابرِ تر نے لیکن
نہ منت کش ہوا گلشن ہمارا
چمن میں ہم بھی زنجیری رہے ہیں
سنا ہو گا کبھو شیون ہمارا
نہ بہکے مے کدے میں میرؔ کیوں کر
گرو سو جا ہے پیراہن ہمارا
Re: ادھر آ کر شکار افگن ہمارا
Awsome Sharing Keeo It up bro
Re: ادھر آ کر شکار افگن ہمارا
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)
Re: ادھر آ کر شکار افگن ہمارا
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ