گزرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا
گزرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا
خانہ خراب ہوجیو اس دل کی چاہ کا
آنکھوں میں جی مرا ہے ادھر دیکھتا نہیں
مرتا ہوں میں تو ہائے رے صرفہ نگاہ کا
اک قطرہ خون ہو کے پلک سے ٹپک پڑا
قصّہ یہ کچھ ہوا دلِ غفراں پناہ کا
تلوار مارنا تو تمہیں کھیل ہے ولے
جاتا رہے نہ جان کسو بے گناہ کا
ظالم زمیں سے لوٹتا دامن اُٹھا کے چل
ہو گا کمیں میں ہاتھ کسو داد خواہ کا
اے تاجِ شہ نہ سر کو فرو لاؤں تیرے پاس
ہے معتقد فقیر نمد کی کلاہ کا
بیمار تو نہ ہووے جیے جب تلک کہ میرؔ
سونے نہ دے گا شور تری آہ آہ کا
Re: گزرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا
Awsome Sharing Keeo It up bro
Re: گزرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)
Re: گزرا بنائے چرخ سے نالہ پگاہ کا
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ