ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
دلِ ستم زدہ کو ہم نے تھام تھام لیا
قسم جو کھایئے تو طالعِ زلیخا کی
عزیز مصر کا بھی صاحب اک غلام لیا
خراب رہتے تھے مسجد کے آگے مے خانے
نگاہِ مست نے ساقی کی انتقام لیا
وہ کج روش نہ ملا راستی میں مجھ سے کبھی
نہ سیدھی طرح سے اُن نے مرا سلام لیا
مرے سلیقے سے میری نبھی محبت میں
تمام عمر میں ناکامیوں سے کام لیا
Re: ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
Awsome Sharing Keeo It up bro
Re: ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
Umda intekhab
Share karne ka shukariya :)
Re: ہمارے آگے ترا جب کسو نے نام لیا
پسند اور خوب صورت آراء کا بہت بہت شکریہ