جامۂ مستیِ عشق اپنا مگر کم گھیر تھا
دامنِ تر کا مرے دریا ہی کا سا پھیر تھا
دیر میں کعبے گیا میں خانقہ سے اب کے بار
راہ سے مے خانے کی اس راہ میں کچھ پھیر تھا
بلبلوں نے کیا گُل افشاں میرؔ کا مرقد کیا
دور سے آیا نظر پھولوں کا اک ڈھیر تھا
Printable View
جامۂ مستیِ عشق اپنا مگر کم گھیر تھا
دامنِ تر کا مرے دریا ہی کا سا پھیر تھا
دیر میں کعبے گیا میں خانقہ سے اب کے بار
راہ سے مے خانے کی اس راہ میں کچھ پھیر تھا
بلبلوں نے کیا گُل افشاں میرؔ کا مرقد کیا
دور سے آیا نظر پھولوں کا اک ڈھیر تھا
Awsome Sharing Keeo It up bro
Umda Intekhab
sharing ka shukariya:)
پسندیدگی کا شکریہ