برگشتۂ یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
برگشتۂ یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
بھٹکے ہوئے انساں سے کچھ بھول ہوئی ہے
تا حّد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں
پھولوں کے نگہباں سے کچھ بھول ہوئی ہے
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطاں سے کچھ بھول ہوئی ہے
ہنستے ہیں مری صورت مفتوں پہ شگوفے
میرے دل ناداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
حوروں کی طلب اور مئے و ساغر سے ہے نفرت
زاہد! ترے عرفاں سے کچھ بھول ہوئی ہے
Re: برگشتۂ یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
برگشتۂ یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
بھٹکے ہوئے انساں سے کچھ بھول ہوئی ہے
تا حّد نظر شعلے ہی شعلے ہیں چمن میں
پھولوں کے نگہباں سے کچھ بھول ہوئی ہے
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطاں سے کچھ بھول ہوئی ہے
ہنستے ہیں مری صورت مفتوں پہ شگوفے
میرے دل ناداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
حوروں کی طلب اور مئے و ساغر سے ہے نفرت
زاہد! ترے عرفاں سے کچھ بھول ہوئی ہے
Nice Sharing .....
Thanks
Re: برگشتۂ یزداں سے کچھ بھول ہوئی ہے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks