دیکھ محبّت کا دستور
تو مجھ سے میں تجھ سے دور
تنہا تنہا پھرتے ہیں
دل ویراں آنکھیں بے نور
دوست بچھڑتے جاتے ہیں
شوق لۓ جاتا ہے دور
ہم اپنا غم بھول گۓ
آج کسے دیکھا مجبور
دل کی دھڑکن کہتی ہے
آج کوئ آۓ گا ضرور
کوشش لازم ہے پیارے
آگے جو اس کو منظور
سورج ڈوب چلا ناصر
اور ابھی منزل ہے دور