دنیا میں آدمی کو مصیبت کہاں نہیں
دنیا میں آدمی کو مصیبت کہاں نہیں
وہ کون سی زمیں ہے جہاں آسماں نہیں
کس طرح جان دینے کے اقرار سے پھروں
میری زبان ہے یہ تمہاری زباں نہیں
اے موت تو نے دیر لگائی ہے کس لیئے
عاشق کا امتحان ہے تیرا امتحان نہیں
تنہا بھی جب رہے تو وہ رہتے ہیںہوشیار
خود اپنے پاسباں ہیں اگر پاسباں نہیں
ایسا خط اُن کو راہ میں ملتا ہے روز ایک
جس میںکسی کا نام کسی کا نشاں نہیں
٭٭٭
Re: دنیا میں آدمی کو مصیبت کہاں نہیں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
دنیا میں آدمی کو مصیبت کہاں نہیں
وہ کون سی زمیں ہے جہاں آسماں نہیں
کس طرح جان دینے کے اقرار سے پھروں
میری زبان ہے یہ تمہاری زباں نہیں
اے موت تو نے دیر لگائی ہے کس لیئے
عاشق کا امتحان ہے تیرا امتحان نہیں
تنہا بھی جب رہے تو وہ رہتے ہیںہوشیار
خود اپنے پاسباں ہیں اگر پاسباں نہیں
ایسا خط اُن کو راہ میں ملتا ہے روز ایک
جس میںکسی کا نام کسی کا نشاں نہیں
٭٭٭
Nice Sharing .....
Thanks
Re: دنیا میں آدمی کو مصیبت کہاں نہیں
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks