کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
جب تک ہمارے پاس رہے، ہم نہیں رہے
یارب کسی کے رازِ محبت کی خیر ہو
دستِ جنوں رہے نہ رہے، آستیں رہے
دردِ غمِ فراق کے یہ سخت مرحلے
حیراں ہوں میں کہ پھر بھی تم، اتنے حسیں رہے
جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر
اے عشق ! ہم تو اب تیرے قابل نہیں رہے
اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں
ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے
اس عشق کی تلافیِ ما بعد دیکھنا
رونے کی حسرتیں ہیں جب آنسو نہیں رہے
٭٭٭
Re: کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
Re: کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
Re: کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
جب تک ہمارے پاس رہے، ہم نہیں رہے
یارب کسی کے رازِ محبت کی خیر ہو
دستِ جنوں رہے نہ رہے، آستیں رہے
دردِ غمِ فراق کے یہ سخت مرحلے
حیراں ہوں میں کہ پھر بھی تم، اتنے حسیں رہے
جا اور کوئی ضبط کی دنیا تلاش کر
اے عشق ! ہم تو اب تیرے قابل نہیں رہے
اللہ رے چشمِ یار کی معجز بیانیاں
ہر اک کو ہے گماں کہ مخاطب ہمیں رہے
اس عشق کی تلافیِ ما بعد دیکھنا
رونے کی حسرتیں ہیں جب آنسو نہیں رہے
٭٭٭
Nice Sharing .....
Thanks
Re: کچھ اس ادا سے آج وہ پہلو نشیں رہے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks