اک گیت ہوا کے ہونٹ پر تھا
اور اس کی زبان اجنبی تھی
اس رات جبین ماہ پر بھی
تحریر کوئی قدیم سی تھی
یہ عشق نہیں تھا اس زمیں کا
اس میں کوئی بات سرمدی تھی
جو روشنی تھی مرے جہاں کی
وہ خیرہ آنکھوں کو کر رہی تھی
***
Printable View
اک گیت ہوا کے ہونٹ پر تھا
اور اس کی زبان اجنبی تھی
اس رات جبین ماہ پر بھی
تحریر کوئی قدیم سی تھی
یہ عشق نہیں تھا اس زمیں کا
اس میں کوئی بات سرمدی تھی
جو روشنی تھی مرے جہاں کی
وہ خیرہ آنکھوں کو کر رہی تھی
***
Thanks for sharing Keep it up ..