یہ اضافہ بھی ہُوا ماں باپ کے آزار میں
یہ اضافہ بھی ہُوا ماں باپ کے آزار میں
مشتہر کرتے ہیں جنسِ دختراں اخبار میں
آبلہ پائی نے کر دی ہے مسافت یوں تمام
پیر چپکے رہ گئے ہیں جادۂ پر خار میں
تن بدن سے کھال تک جیسے ادھڑ جانے لگے
جیب ہی ہلکی نہیں ہوتی ہے اب بازار میں
سخت مشکل ہے کوئی تریاق اُس کا مِل سکے
زہر جو شامل ملے، ذی جاہ کے انکار میں
خلق ناداری کے ہاتھوں جان دینے پر مصر
اور زر کی بانٹ کے جھگڑے ادھر دربار میں
کیا کہیں ہر آن ماجد مضطرب، پڑنے کو ہیں
سنگ ریزے کیا سے کیا ہر دیدۂ بیدار میں
٭٭٭
Re: یہ اضافہ بھی ہُوا ماں باپ کے آزار میں
Re: یہ اضافہ بھی ہُوا ماں باپ کے آزار میں
janab Habib sahib apka thread qabil e daad hai hum ap ko dil shukrya karte hen
Re: یہ اضافہ بھی ہُوا ماں باپ کے آزار میں
Quote:
Originally Posted by
Zehra Dawood
زبردست
Quote:
Originally Posted by
muzafar ali
janab Habib sahib apka thread qabil e daad hai hum ap ko dil shukrya karte hen