کیا کیا خم اور ہوں ابھی بازو کمان کے
تیور بدل چلے ہیں بہت ، آسمان کےجیسے کوئی اُڑائے کبوتر ، بہ روزِ جشنپُرزے ہوا کے ہاتھ تھے یوں بادبان کےبہروپ ہی بھرے گا ، کرم بھی وہ گر کرےنکلا جو گھر سے ، راہزنی ہی کی ٹھان کےماجد ہمیں بھی ، دیکھیے جھانسہ دیا ہے کیاآنچل سا آسمان پہ ،بدلی نے تان کے٭٭٭
