شاخیں یہی کہتی ہیں، نہ بے دم ہمیں دیکھا
سورج نے کھُلی آنکھ سے ہے کم ہمیں دیکھا
ژالوں سے بچے ہیں تو ہوا نوچنے آئیاِس خاک نے ہر حال میں برہم ہمیں دیکھاہر دیکھنے والے نے دھند لکوں میں حسد کےمہتابِ سرِ صبح سا، مدّھم ہمیں دیکھاماجد ہوئے ہم اوس ، گیاہِ لبِ جو کیہر شخص نے ندیا ہی میں مدغم ہمیں دیکھا٭٭٭