دوسروں کے واسطے جیا تھا مر گیا
دوسروں کے واسطے جیا تھا مر گیا
وہ بڑوں کو جو بڑا کچھ اور کر گیا
جگنوؤں تلک کی روشنی لگے فریب
رہبروں سے ہُوں کچھ اِس طرح کا ڈر گیا
ناز تھا کہ ہم سفیرِ انقلاب ہیں
پر یہ زعم بھی نشہ سا تھا اُتر گیا
خانۂ خدا سے بُت جہاں جہاں گئے
بار بار میں نجانے کیوں اُدھر گیا
پاؤں کے تلے کی خاک نے نگل لیا
میں تو تھا کنارِ آب باخبر گیا
لعل تھا اٹا تھا گرد سے، پہ جب دھُلا
ماجدِ حزیں کچھ اور بھی نکھر گیا
٭٭٭
Re: دوسروں کے واسطے جیا تھا مر گیا
بہترین انتخاب اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
آپ کی مزید اچھی اچھی شیئرنگ کا انتظار رہے گا
Re: دوسروں کے واسطے جیا تھا مر گیا
Re: دوسروں کے واسطے جیا تھا مر گیا
Quote:
Originally Posted by
KhUsHi
بہترین انتخاب اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
آپ کی مزید اچھی اچھی شیئرنگ کا انتظار رہے گا
Quote:
Originally Posted by
Siraj jan
boht hi lajawab ghazal
بہت بہت شکریہ
Re: دوسروں کے واسطے جیا تھا مر گیا
wah ji wah boht hi pyara ghazal hai very nic
Re: دوسروں کے واسطے جیا تھا مر گیا