زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا
زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا
وہ ستمگر پھر ڈگر پہلی سی اپنانے لگا
بچ کے پچھلے دشت میں نکلے تھے جس کے سِحر سے
پھر نگاہوں میں وہی اژدر ہے لہرانے لگا
کر کے بوندوں کو بہ فرطِ سرد مہری منجمد
دیکھ لو نیلا گگن پھر زہر برسانے لگا
جُود جتلانے کو اپنی شاہ ہنگامِ سخا
عیب کیا کیا کچھ نہ ناداروں کے دِکھلانے لگا
سُرخرُو اس نے بھی زورآور کو ہی ٹھہرا دیا
حفظِ منصب کو ستم عادل بھی یہ ڈھانے لگا
دل میں تھا ماجدؔ جو سارے دیوتاؤں کے خلاف
اب زباں پر بھی وہ حرفِ احتجاج آنے لگا
٭٭٭
Re: زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا
Re: زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا
پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ
Re: زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا
wah ji wah greet sharing ki he humare sath
Re: زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا
Re: زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا
Re: زچ ہوئے پر جو ذرا سا تھا بدل جانے لگا