ہوائیں لوٹ آئی ہیں
ہوائیں لوٹ آئی ہیں
اداسی اوڑھے سارے اونگھتے موسم
چونک کر جاگ اٹھے ہیں
ہمارے شہرِ دل کی حبس زدہ سنسان گلیوں میں
چلی ہے پھر سے پروائی
کسی کے لمس کا احساس لے کر
پھر ہوائیں لوٹ آئی ہیں
Printable View
ہوائیں لوٹ آئی ہیں
ہوائیں لوٹ آئی ہیں
اداسی اوڑھے سارے اونگھتے موسم
چونک کر جاگ اٹھے ہیں
ہمارے شہرِ دل کی حبس زدہ سنسان گلیوں میں
چلی ہے پھر سے پروائی
کسی کے لمس کا احساس لے کر
پھر ہوائیں لوٹ آئی ہیں