دینے لگا ہے یہ بھی تاثر کمان کا
کیا کیا سلوک ہم سے نہیں آسمان کا
اُس کو کہ جس کے پہلوئے اَیواں میں داغ تھاکیا کیا قلق نہ تھا مرے کچّے مکان کادریا میں زورِ آب کا عالم تھا وہ کہ تھااِک جیسا جبر موج کا اور بادبان کااپنے یہاں وہ کون سا ایسا ہے رہنماٹھہرا ہو جس کا ذِکر نہ چھالا زباں کاآخر کو اُس کا جس کے نوالے تھے مِلکِ غیررشتہ نہ برقرار رہا جسم و جان کاچاہے سے راہ سے نہ ہٹے جو نہ کھُر سکےماجدؔ ہے سامنا ہمیں ایسی چٹان کا٭٭٭