۔
حاصل سے ہاتھ دھو بیٹھ اے آرزو خرامی
دل جوشِ گریہ میں ہے ڈوبی ہوئی اسامی
اس شمع کی طرح سے جس کو کوئی بجھائے
میں بھی جلے ہؤوں میں ہوں داغِ نا تمامی
Printable View
۔
حاصل سے ہاتھ دھو بیٹھ اے آرزو خرامی
دل جوشِ گریہ میں ہے ڈوبی ہوئی اسامی
اس شمع کی طرح سے جس کو کوئی بجھائے
میں بھی جلے ہؤوں میں ہوں داغِ نا تمامی