وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
شجر سے ٹوٹ کے جو فصلِ گُل پہ روئے تھےابھی ابھی تمہیں سوچا تو کچھ نہ یاد آیاابھی ابھی تو ہم اک دوسرے سے بچھڑے تھےتمہارے بعد چمن پر جب اک نظر ڈالیکلی کلی میں خزاں کے چراغ جلتے تھےتمام عمر وفا کے گنہگار رہےیہ اور بات کہ ہم آدمی تو اچھے تھےشبِ خاموش کو تنہائی نے زباں دے دیپہاڑ گونجتے تھے، دشت سنسناتے تھےوہ ایک بار مرے جن کو تھا حیات سے پیارجو زندگی سے گریزاں تھے روز مرتے تھےنئے خیال اب آتے ہیں ڈھل کے ذہن میںہمارے دل میں کبھی کھیت لہلہاتے تھےیہ ارتقاء کا چلن ہے کہ ہر زمانے میںپرانے لوگ نئے آدمی سے ڈرتے تھےندیم جو بھی ملاقات تھی ادھوری تھیکہ ایک چہرے کے پیچھے ہزار چہرے تھے
Re: وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
Sir g. Ek baat bataaiye. Kia ye apki poetry hai
Re: وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
Quote:
Originally Posted by
CaLmInG MeLoDy
Sir g. Ek baat bataaiye. Kia ye apki poetry hai
ji ha brother ku Galt hai kya
Re: وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
Quote:
Originally Posted by
muzafar ali
ji ha brother ku Galt hai kya
Nahi ghalti nahi hai. Ap MashaAllah bohot acha likhte hain. Ap Ut poet main ye thread jo apki apni writing ho post kia karain. Log ziada shoq se parhainge
Re: وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
Re: وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
Re: وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
Re: وہ کوئی اور نہ تھا چند خشک پتے تھے
thanks pasnd karne ke liy