لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا
لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا
جیسے کوئی وصل کی رات کا قصہ تھا
بستی کے اس پار کہیں پر
رات ڈھلےلمبی چیخ کے بعد کوئی سناٹا تھا
جس کو اپنا گھر سمجھے تھے
وہ تومحضدیواریں تھیں
اور ان میں دروازہ تھا
ہم نے اسے بھی لفظوں میں زنجیر کیا
بادل جیسا جو آوارہ پھرتا تھا
منزل کو سر کرنے والے لوگوں نے
رستوں کا بھی ہر اندیشہ دیکھا تھا
کیسے دن ہیں اس کا چہرہ دیکھ کے ہم
سوچ رہے ہیں پہلے کہاں پہ دیکھا تھا
Re: لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا
Bohot umda poetry sir... ham aap ko poet tag bhi dainge..aap agar aap ki apni poetry main se 20 poetreis jald az jal share kar lete hain toh..aur aap ka apna section hoga.. :)
Re: لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا