یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
جو ہاتھ جگر پر ہے وہ دستِ دعا ہوتا
اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
یا غم نہ دیا ہوتا، یا دل نہ دیا ہوتا
غیروں سے کہا تم نے، غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا
امید تو بندھ جاتی، تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے، وعدہ تو کیا ہوتا
ناکامِ تمنا دل، اس سوچ میں رہتا ہے
یوں ہوتا تو کیا ہوتا، یوں ہوتا تو کیا ہوتا
Re: یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
Bohat khoob ..........................
Re: یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
Quote:
Originally Posted by
PRINCE SHAAN
Bohat khoob ..........................
پسند کرنے کا بہت بہت شکریہ
Re: یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
Re: یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
Re: یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
جو ہاتھ جگر پر ہے وہ دستِ دعا ہوتا
اک عشق کا غم آفت اور اس پہ یہ دل آفت
یا غم نہ دیا ہوتا، یا دل نہ دیا ہوتا
غیروں سے کہا تم نے، غیروں سے سنا تم نے
کچھ ہم سے کہا ہوتا، کچھ ہم سے سنا ہوتا
امید تو بندھ جاتی، تسکین تو ہو جاتی
وعدہ نہ وفا کرتے، وعدہ تو کیا ہوتا
ناکامِ تمنا دل، اس سوچ میں رہتا ہے
یوں ہوتا تو کیا ہوتا، یوں ہوتا تو کیا ہوتا
Nice Sharing .....
Thanks
Re: یا رب غمِ ہجراں میں اتنا تو کیا ہوتا
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks