آمد
وہ تَشبیہیں پہن کر آ رہی ہے
حقیقت بَر محل کہنا پڑے گی
خِراج اَب اور کیا دینا ہے اُس کو
مُجھے تازہ ” غزل” کہنا پڑے گی!
Printable View
آمد
وہ تَشبیہیں پہن کر آ رہی ہے
حقیقت بَر محل کہنا پڑے گی
خِراج اَب اور کیا دینا ہے اُس کو
مُجھے تازہ ” غزل” کہنا پڑے گی!