راستے کی سوچ
شام بھی سونے پنگھٹ جیسی گہرے گہرے بادل تھے
اب بھی مجھ کو یاد ہے جب میں چلا تھا چھُپ کے مدھوبن سے
کتنی دیر لگائی میں نے بگڑے کام بنانے میں
بیت گئے ہیں کئی زمانے جا کر واپس آنے میں
کیسے اس کے دل سے میں یہ گہری بات بھلاؤں گا
کیا منہ لے کر میں اپنی رادھا کے سامنے جاؤں گا