اب کیا کہیں کہ تم سے محبّت ہی اور ہے
اب کیا کہیں کہ تم سے محبّت ہی اور ہے
لیکن درونِ دل تو روایت ہی اور ہے
جو شکل آئینے نے دکھائی، کچھ اور تھی
جو یاد ہے مجھے، وہ شباہت ہی اور ہے
سر پر غُبارِ کوئے ملامت سہی مگر
اہلِ سفر کو اب کے بشارت ہی اور ہے
وہ چشم مہرباں تو بہت ہے، پر ان دنوں
ہم کشتگانِ عشق کو وحشت ہی اور ہے
ہم اک طلسمِ خواب سے جاگے تو یہ کھُلا
اس سر زمین پر تو حکومت ہی اور ہے
تم نے تو کتیوں کو جلایا ہے اور بس
لیکن جو ہم نے کی ہے، وہ ہجرت ہی اور ہے
ممکن ہے تیرے حق میں نہ ہو فیصلہ کوئی
یہ دل ہے اور دل کی عدالت ہی اور ہے
راتوں کے جاگنے پہ نہیں منحصر سلیمؔ
شہرِ ہنر میں کارِ مشقّت ہی اور ہے
٭٭٭
Re: اب کیا کہیں کہ تم سے محبّت ہی اور ہے
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
اب کیا کہیں کہ تم سے محبّت ہی اور ہے
لیکن درونِ دل تو روایت ہی اور ہے
جو شکل آئینے نے دکھائی، کچھ اور تھی
جو یاد ہے مجھے، وہ شباہت ہی اور ہے
سر پر غُبارِ کوئے ملامت سہی مگر
اہلِ سفر کو اب کے بشارت ہی اور ہے
وہ چشم مہرباں تو بہت ہے، پر ان دنوں
ہم کشتگانِ عشق کو وحشت ہی اور ہے
ہم اک طلسمِ خواب سے جاگے تو یہ کھُلا
اس سر زمین پر تو حکومت ہی اور ہے
تم نے تو کتیوں کو جلایا ہے اور بس
لیکن جو ہم نے کی ہے، وہ ہجرت ہی اور ہے
ممکن ہے تیرے حق میں نہ ہو فیصلہ کوئی
یہ دل ہے اور دل کی عدالت ہی اور ہے
راتوں کے جاگنے پہ نہیں منحصر سلیمؔ
شہرِ ہنر میں کارِ مشقّت ہی اور ہے
٭٭٭
Nice Sharing .....
Thanks
Re: اب کیا کہیں کہ تم سے محبّت ہی اور ہے
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing .....
Thanks