بجھنے لگ جائیں تو پھر شمعیں جلا دی جائیں
بجھنے لگ جائیں تو پھر شمعیں جلا دی جائیں
میری آنکھیں مرے دشمن کو لگا دی جائیں
بے ہنر لوگ کہاں حرف کی سچائی کہاں
اب کتابیں کسی دریا میں بہا دی جائیں
ان کی پہچان کا دکھ جاں سے گزرتا ہے
یہ شبیہیں سرِ آئینہ گنوا دی جائیں
اب بچھڑنے کا سلیقہ ہے نہ ملنے کا ہنر
عشق میں تہمتیں آئیں تو بھُلا دی جائیں
یا تو خورشید چمکتا رہے پیشانی میں
یا لکیریں مرے ماتھے کی مٹا دی جائیں
کتنی بھولی ہوئی باتیں ہمیں آج اُس کی سلیمؔ
یاد آئی ہیں تو اب اس کو بتا دی جائیں
٭٭٭
Re: بجھنے لگ جائیں تو پھر شمعیں جلا دی جائیں
Quote:
Originally Posted by
intelligent086
بجھنے لگ جائیں تو پھر شمعیں جلا دی جائیں
میری آنکھیں مرے دشمن کو لگا دی جائیں
بے ہنر لوگ کہاں حرف کی سچائی کہاں
اب کتابیں کسی دریا میں بہا دی جائیں
ان کی پہچان کا دکھ جاں سے گزرتا ہے
یہ شبیہیں سرِ آئینہ گنوا دی جائیں
اب بچھڑنے کا سلیقہ ہے نہ ملنے کا ہنر
عشق میں تہمتیں آئیں تو بھُلا دی جائیں
یا تو خورشید چمکتا رہے پیشانی میں
یا لکیریں مرے ماتھے کی مٹا دی جائیں
کتنی بھولی ہوئی باتیں ہمیں آج اُس کی سلیمؔ
یاد آئی ہیں تو اب اس کو بتا دی جائیں
٭٭٭
Nice Sharing.....
Thanks
Re: بجھنے لگ جائیں تو پھر شمعیں جلا دی جائیں
Quote:
Originally Posted by
Dr Danish
Nice Sharing.....
Thanks
http://www.mobopk.com/images/pasandbohatbohatvyv.gif