- وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوف خدا &
 - ﻗﺮﺏ ﮐﮯ ﻧﮧ ﻭﻓﺎ ﮐﮯ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ
 - Ghazal
 - Jo ruky to koh-e-gran thy hum, jo chaly to ja'n sy guzar gaye
 - سب قتل ھو کے تیرے مقابل سے آئے ھیں
 - نصیب آزمانے کے دن آرہے ہیں
 - دل میں اب یوں ترے بھولے ہوئے غم آتے ہیں
 - ستم کی رسمیں بہت تھیں لیکن نہ تھی تری انجمن
 - غم بہ دل، شکر بہ لب، مست و غزل خواں چلیے
 - وہ بتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خد
 - مرغِ بسمل کی مانند شب تلملائی
 - دلِ من مُسافرِ من
 - ناصحم گفت بجز غم چہ ہنر دارد عشق
 - قرب کے نا وفا کے ہوتے ہیں
 - آج کی رات سازِ درد نہ چھیڑ
 - وہ وقت مری جان بہت دور نہیں ہے
 - تیرگی ہے کہ امنڈتی ہی چلی آتی ہے
 - روشن کہیں بہار کے امکاں ہوئے تو ہیں
 - ہم دیکھیں گے، ہم دیکھیں گے
 - گر مجھے اس کا یقین ھو مرے ھمدم ، مرے دوست
 - Raaz-e-Ulfat Chhupa Ke Dekh Lia
 - نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش دلِ ریزہ ریزہ گنوا دی
 - تیرگی ہے کہ امنڈتی ہی چلی آتی ہے
 - دُور آفاق پہ لہرائی کوئی نُور کی لہر
 - Ham Parwarish-e-Loh-o-Qalam Kartay Rahain Ge
 - شیشوں کا مسیحا کوئی نہیں
 - خدا وہ وقت نہ لائے کہ سوگوار ہو تو
 - Hum parwarash-e-loh-o-qalam karte rahenge
 - kabhii-kabhii yaad meN ubharte haiN naqsh-e-maazii miTe-miTe se
 - تین منظر
 - بات نکلے گی تو پھر دور تلک جائے گی
 - مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ
 - گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام
 - دشتِ تنہائی میں، اے جانِ جہاں، لرزاں ہیں
 - کب ٹھہرے گا درد اے دل کب رات بسر ہو گی
 - دل سے وصالِ یار کا ارمان بھی گیا
 - raushan kahin bahar k imkan huye to hain
 - Bol Ke Lab Aazaad Hain Tere,
 - Dasht-E-Tanhaaii Mai,
 - Kuch Ishq Kiya, Kuch Kaam Kiya
 - yun saja chand k jhalka tere andaz ka rang
 - Shaikh saahab se rasm-o-raah na kii
 - tere gam ko jan k talash thi tere jan-nisar chale gaye
 - gulon main rang bhare, bad-e-naubahar chale
 - ab wahi harf-e-junun sab k zuban thahri hai
 - aiye hath uthayen ham bhi
 - aye kuch abr kuch sharab aye
 - bahar ai to jaise ek bar
 - bol k lab azad hain tere
 - buhat mila na mila zindagi se gam kya hai
 - chand nikle kisi janib teri zebai ka
 - chand roz aur meri jan faqat chand hi roz
 - dasht-e-tanhai main ai jan-e-jahan larzn hain
 - dil main ab yun tere bhule huye gam ate hain
 - dono jahan teri mohabbat main har k
 - garmi-e-shauq-e-nazara ka asar to dekho
 - go sab ko ba-ham sagar-o-bada to nahin tha
 - gulon main rang bhare, bad-e-naubahar chale
 - ham parawarish-e-lauh-o-qalam karte rahenge
 - ham sada hi aise the, k yun hi pazirai
 - har haqiqat majaz ho jaye
 - kab tak dil ki khair manayen, kab tak rah dikhaoge
 - kab yad main tera sath nahin kab hath main tera hath nahin
 - kabhi kabhi yad main ubharte hain naqsh-e-mazi mite mite se
 - Khuda wo waqt na laye k sogawar ho tu
 - aj k din na pucho mere dosto
 - is waqt to yun lagta hai ab kuch bhi nahin hai
 - vo log bahut khushqismat the
 - kuch muhtasibon k khilwat main kuch waiz k ghar jati hai
 - kuch pahale in ankhon
 - kyun mera dil shad nahin
 - mera dard nagma-e-besada
 - mere dil mere musafir
 - mujh sa pahli si
 - mujhko shikwa hai mere
 - na ganvao navak-e-nim-kash
 - nahin nigah main manzil
 - nasib azmane k din a rahe hain
 - nisar main teri galiyon k ae watan, k jahan
 - phir koi aya dil-e-zar nahin koi nahin
 - raushan kahin bahar k imkan huye to hain
 - raz-e-ulfat
 - sabhi kuch hai tera diya hua sabhi rahaten sabhi kalafaten
 - sach hain hamin ko ap k shikwe baja na the
 - teri ummid tera intazar jab se hai
 - Faiz Ahmed Faiz
 - یہ جفائے غم کا چارہ، وہ نَجات دل کا عالم
 - آج بازار میں پابجولاں چلو
 - ہُوئی پھر امتحانِ عشق کی تدبیر بسم اللہ
 - بے دم ہوئے بیمار دوا کیوں نہیں دیتے
 - نہ دید ہے نہ سخن، اب نہ حرف ہے نہ پیام
 - تم یہ کہتے ہو اب کوئی چارہ نہیں !
 - جمے گی بساطِ یاراں کہ شیشہ و جام بُجھ گئے تھ
 - اس طرح ہے کہ ہر اِک پیڑ کوئی مندر ہے
 - رات ڈھلنے لگی ہے سینوں میں
 - آج تنہائی کسی ہمدمِ دیریں کی طرح
 - جنُوں کی یاد مناؤ کہ جشن کا دن ہے
 - اب کوئی طبل بجے گا، نہ کوئی شاہسوار
 - یوں گماں ہوتا ہے بازو ہیں مرے ساٹھ کروڑ
 - ترے غم کو جاں کی تلاش تھی ترے جاں نثار چلے گئ&
 - ملکۂ شہرِ زندگی تیرا
 - ہم خستہ تنوں سے محتسبو کیا مال منال کا پوچھ
 - قید تنہائی
 - کہاں جاؤ گے
 - آج یوں موج در موج غم تھم گیا اس طرح غم زدوں کو
 - ملاقات مری
 - ختم ہوئی بارشِ سنگ
 - کب ٹھہرے گا درد اے دل، کب رات بسر ہو گی
 - جس کی دید و طلب وہم سمجھے تھے ہم رُو برُو پھر
 - نہ اب ہم ساتھ سیرِ گُل کریں گے
 - ہم تو مجبور تھے اس دل سے
 - اے شام مہرباں ہو
 - چلو پھر سے مسکرائیں
 - بہار آئی تو جیسے یک بار
 - یہ موسِمِ گرچہ طرب خیز بہت ہے
 - ہم کہ ٹھہرے اجنبی اتنی مُلاقاتوں کے بعد
 - نہ اب رقیب نہ ناصح نہ غم گسار کوئی
 - حسرتِ دید میں گزراں ہیں زمانے کب سے
 - تجھے پکارا ہے بے ارادہ
 - ہمیں سے اپنی نوا ہم کلام ہوتی رہی
 - موری اَرج سُنو
 - تم اپنی کرنی کر گزرو
 - آج اِک حرف کو پھر ڈھونڈتا پھرتا ہے خیال
 - درِ اُمید کے دریوزہ گر
 - کچھ عشق کیا کچھ کام کیا
 - یہ کس خلش نے پھر اس دل میں آشیانہ کیا
 - لینن گراڈ کا گورستان
 - پھول مرجھا گئے ہیں سارے
 - سہل یوں راہِ زندگی کی ہے
 - مرے دل، مرے مسافر
 - وہ بُتوں نے ڈالے ہیں وسوسے کہ دلوں سے خوفِ خ
 - کس شہر نہ شُہرہ ہُوا نادانیِ دل کا
 - ستم سکھلاۓ گا رسمِ وفا، ایسے نہیں ہوتا
 - کوئ عاشق کسی محبوبہ سے
 - مرثیۂ امام
 - منزلیں، منزلیں
 - اب کے دیکھیں راہ تمھاری
 - گرمی بھی ہے ٹھنڈک بھی، روانی بھی سکوں بھی
 - لمّی رات سی درد فراق والی
 - لمّی رات سی درد فراق والی
 - حیراں ہے جبیں آج کدھر سجدہ روا ہے
 - جگر دریدہ ہوں چاکِ جگر کی بات سنو
 - ہم تیرے پاس آئے
 - ربّا سچّیا توں تے آکھیا سی
 - میری ڈولی شوہ دریا
 - کدھرے نہ پیندیاں دسّاں
 - اَج رات اِک رات دی رات جی کے
 - صحرا کی رات
 - وا میرے وطن
 - ویرا * کے نام
 - زندان سے ایک خط
 - کس حرف پہ تو نے گوشۂ لب اے جانِ جہاں غماز کیا
 - بَلیک آؤٹ
 - غم نہ کر، غم نہ کر
 - یوں سجا چاند کہ جھلکا ترے انداز کا رنگ
 - یہاں سے شہر کو دیکھو
 - دیدۂ تر پہ وہاں کون نظر کرتا ہے
 - زنداں زنداں شورِ انالحق، محفل محفل قلقلِ
 - کہیں نہیں ہے کہیں بھی نہیں لہو کا سراغ
 - سپاہی کا مرثیہ
 - نہ کسی پہ زخم عیاں کوئی، نہ کسی کو فکر رفو کی
 - اک ذرا سوچنے دو
 - کیے آرزو سے پیماں جو مآل تک نہ پہنچے
 - دیوارِ شب اور عکسِ رُخِ یار سامنے
 - درد اتنا تھا کہ اس رات دلِ وحشی نے
 - دلدار دیکھنا
 - دُعا آئیے ہاتھ اٹھائیں ہم بھی
 - سرِ وادیِ سینا (عرب اسرائیل جنگ کے بعد
 - ایک شہرِ آشوب کا آغاز
 - ہم سادہ ہی ایسے تھے، کی یوں ہی پذیرائی
 - تہ بہ تہ دل کی کدورت
 - حذر کرو مرے تن سے
 - شرح بے دردیِ حالات نہ ہونے پائی
 - رہا نہ کچھ بھی زمانے میں جب نظر کو پسند
 - فرشِ نومیدیِ دیدار
 - اس ہوس میں کہ پکارے جرسِ گل کی صدا
 - اِک سخن مطربِ زیبا کہ سلگ اٹھے بدن
 - بالیں پہ کہیں رات ڈھل رہی ہے
 - خورشیدِ محشر کی لو
 - کب تک دل کی خیر منائیں، کب تک رہ دکھلاؤ گے
 - چاند نکلے کسی جانب تری زیبائی کا
 - ضبط کا عہد بھی ہے شوق کا پیمان بھی ہے
 - دور جا کر قریب ہو جتنے
 - نسخۂ الفت میرا
 - ایک چٹان کے لئے کتبہ
 - سالگرہ
 - مجھے معجزوں پہ یقیں نہیں مگر آرزو ہے کہ جب ق
 - داغستانی خاتون اور شاعر بیٹا
 - بہ نوکِ شمشیر
 - بھائی
 - میں تیرے سپنے دیکھوں
 - کہیں تو کاروانِ درد کی منزل ٹھہر جائے
 - یار اغیار ہو گئے ہیں
 - پھر آئنۂ عالم شاید کہ نکھر جائے
 - رفیقِ راہ تھی منزل ہر اِک تلاش کے بعد
 - اِدھر نہ دیکھو
 - جینے کے لیے مرنا
 - باقی ہے کوئی ساتھ تو بس ایک اُسی کا
 - شام دھندلانے لگی اور مری تنہائی
 - آج شب دل کے قریں کوئی نہیں ہے
 - جو میرا تمہارا رشتہ ہے
 - جیسے ہم بزم ہیں پھر یارِ طرح دار سے ہم
 - ہم مسافر یونہی مصروفِ سفر جائیں گے
 - مر جائیں گے ظالم کی حمایت نہ کریں گے
 - یہ کس دیارِ عدم میں ۔ ۔ ۔
 - ہجر کی راکھ اور وصال کے پھول
 - دربار میں اب سطوتِ شاہی کی علامت
 - اس وقت تو یُوں لگتا ہے
 - گو سب کو بہم ساغر و بادہ تو نہیں تھا
 - ایک ترانہ مجاہدینِ فلسطین کے لیے
 - ایک نغمہ کربلائے بیروت کے لیے
 - میجر اسحاق کی یاد میں
 - نہیں نگاہ میں منزل تو جستجو ہی سہی
 - عشق اپنے مجرموں کو پابجولاں لے چلا
 - تُم ہی کہو کیا کرنا ہے
 - سہل یوں راہِ زندگی کی ہے
 - لاؤ تو قتل نامہ مرا
 - شوپیں* کا نغمہ بجتا ہے
 - زہر پیتے رہے، گیت گاتے رہے
 - آسماں آج اِک بحرِ پُر شور ہے
 - کچھ پہلے اِن آنکھوں آگے کیا کیا نہ نظارا گز
 - "اسی انداز سے چل بادِ صبا آخرِ شب"
 - "آپ کی یاد آتی رہی رات بھر"
 - کوئی عاشق کسی محبوبہ سے!
 - پھول مرجھا گئے سارے
 - تمھیں کیا کہوں کہ کیا ہے
 - روزے بسُوئے عدل و عنایت صَدائے تُو
 - دشت میں سوختہ سامانوں پہ رات آئی ہے
 - بہت مِلا نہ مِلا، زندگی سے غم کیا ہے
 - بے بسی کا کوئی درماں نہیں کرنے دیتے
 - پھول مسلے گئے فرشِ گلزار پر
 - فلسطینی بچے کے لیے لوری
 - فلسطینی شہدا جو پردیس میں کام آئے
 - کیا کریں
 - جلا پھر صبر کا خرمن، پھر آہوں کا دھواں اٹھّ
 - دن ڈھلا کوچہ و بازار میں صف بستہ ہوئیں
 - مقتل میں نہ مسجد میں نہ خرابات میں کوئی
 - سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راحتیں، سبھ
 - ہم تو مجبورِ وفا ہیں
 - یہ ماتمِ وقت کی گھڑی ہے
 - ندائے غیب
 - رات چھائی تو ہر اک درد کے دھارے چھوٹے
 - ظالم
 - تین آوازیں
 - گاؤں کی سڑک
 - میرے ملنے والے
 - قندِ دہن، کچھ اس سے زیادہ
 - ایک نغمہ (تارکینِ وطن کے لیے)
 - اٹھ اُتاں نوں جٹّا
 - جلنے لگیں یادوں کی چتائیں