SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 2 of 2

    Thread: شہداء ماڈل ٹاؤن کے زخم تازہ ہیں

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      شہداء ماڈل ٹاؤن کے زخم تازہ ہیں

      شہداء ماڈل ٹاؤن کے زخم تازہ ہیں


      صادق مصطفوی

      پاکستان کی تاریخ میں بہت سے سانحات برپا ہوئے ہیں جن پر انسانیت تڑپ اٹھی۔ جن میں سانحہ پشاورجس میں سیکنڑوں معصوم بچوں کودہشت گری کا نشانہ بنایا گیا، کراچی میں بلدیہ فیکٹر ی میں مزدوروں کو زندہ جلا دیا گیا۔ اسی طرح 17 جون 2014 کو حکومتی دہشت گردی سے سانحہ ماڈل ٹاؤن کا درناک واقعہ پیش آیا جب 15 گھنٹوں تک Live درجنوں میڈیا کے کیمروں کے سامنے دن کی روشنی میں پاکستان کی عوام کو ریاست کے محافظوں کے ہاتھوں گولیوں سے چھلنی ہوتا ہوا پوری قوم نے دیکھا۔ ہاں اگر نہیں دیکھا تو چند قدموں کے فاصلے پر موجود اپنے آپ کو خادم اعلی کہلانے والے شہباز شریف نے نہیں دیکھا۔
      یہ محض ایک حادثہ نہیں بلکہ صاحب اقتدار کی طرف سے باقاعدہ منصوبہ بندی کا نتیجہ تھا۔ جس میں بچوں، خواتین اور باریش بزرگوں کو تشدد کا نشانہ بناناگیا۔ زخمیوں کیلئے آنے والے ایمبولینس پر بھی کالی وردی میں موجود انسانیت دشمنوں نے حملہ کیا، اور 14 لوگوں کو شہید کر دیا گیا۔ لیکن اس کیس میں ابھی تک تک کوئی قابلِ ذکر گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔
      پاکستان کی تمام جماعتوں کی طرف سے اس حکومتی دہشت گردی پر مذمت کی گئی۔ ڈاکٹر طاہرالقادری سے سیاسی و مذہبی اختلافات رکھنے والی جماعتیں بھی اس سانحہ پر عوامی تحریک کے ساتھ کھڑی نظر آئیں۔ سانحہ میں شہید ہونے والی تنزیلہ امجد کی بیٹی بسمہ امجدکے یہ الفاظ کہ میری ماما اور پھوپھو کو کیوں مارا، میری ماماکا کیا قصور تھا، میری ماما نے آپ کا کیا بگاڑا تھا۔ اس بیٹی کے یہ الفاظ آج بھی کارکنوں کے زخموں کو تازہ کر دیتے ہیں۔ ان کے اندر ایک نئی روح پھونک دیتے ہیں۔
      کچھ میڈیا پرسن نے یہ بھی کہا زبان خلق کو نکارہ خدا سمجھو کے تحت یہاں سے ہی شریف برادران کی ذلت و رسوائی کا آغاز ہوا۔ اس سانحہ میں کتنے گھروں کے چراغ گل ہوئے، کتنے خاندانوں کی روشنی چھین لیں گئیں۔ کتنے لوگوں کو معذور کر دیا گیا۔ حقیقت میں دیکھا جائے تو ایسے سانحات جن کے قاتل معلوم ہوں ان کے زخم کبھی نہیں بھرتے۔
      وقت ہر زخم کا مرہم تو نہیں بن سکتا
      درد کچھ ہوتے ہیں تا عمر رُلانے والے
      جب یہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پیش آیا تو پاکستان کیا دنیا بھر میں عوامی تحریک کے کارکن پر یہ ظلم و ستم کے پہاڑ سے کم نہ تھا۔ تحریک کے ہر کارکن کے گھر صف ماتم بچھا ہوا تھا۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے انتہائی حکمت کے ساتھ کارکنوں کے جذبات کو کنٹرول کیا۔ اور اس سانحہ کے کیس کو قانونی طریقہ سے چلانے کا فیصلہ کیا اور کئی بار اس بات کا بھی اظہار کیا کہ ہمارا مطالبہ دیت کی بجائے قصاص ہے اور ان حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ہمیں انصاف نہیں ملے گا لیکن ہم اس کیس کو زندہ رکھتے ہوئے انصاف کی امید قائم رکھیں گے۔ عوامی تحریک نے اپنے کارکنوں کی شہادت کو نہ بھولتے ہوئے ان کے خاندانوں کے ساتھ آج بھی کھڑے نظر آتے ہیں۔ جب کہ پاکستان میں اور کتنی جماعتیں ہیں جنہو ں نے اپنے کارکنوں کی شہادت کے بعد ان کو اپنا کارکن ماننے سے ہی انکار کر دیا۔ کئی حکومتی روکاوٹوں کے باوجود اس کیس کو 4 سال تک زندہ رکھنا عوامی تحریک کی کامیاب حکمت عملی نظر آتی ہے۔
      آج بھی جب جون کا ماہ آتا ہے کارکنوں کے زخم تازہ ہو جاتے ہیں۔ اس جون کو وہ خون کا مہینہ سمجھتے ہیں۔ یہ ایک سانحہ ماڈل ٹاؤن ہی نہیں اس ملک میں کتنے ایسے خون ہوئے ہیں جن کا کھوج حکمرانوں کے گھروں سے جا ملتا ہے۔ آج اپنے ماتحت اداروں سے انصاف کو اپنے حق میں خرید تے نظر آتے ہیں۔ لیکن کب تک ؟ خون کا بدلہ تو حکمرانوں کو دینا ہی ہو گا اس دنیا میں نہ سہی تو قیامت کے روز اس سے بچ نہیں سکیں گے۔
      لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں
      خون خود دیتا ہے جلادوں کے مسکن کا سراغ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Ubaid (06-18-2018)

    3. #2
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: شہداء ماڈل ٹاؤن کے زخم تازہ ہیں




      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •