ہائی الرٹ
شہزاد سلیم عباسی
ہمیشہ کی طرح اس بار بھی وزیر داخلہ اور نیکٹا کی طرف سے ہائی الرٹ گزشتہ ایک ماہ سے سننے کو مل رہا ہے لیکن عمل ندارد ۔الرٹ جاری کرنے کا مقصد کسی بھی مشکل صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر تیاری کرنا(جس میں ہسپتال، عملہ، ڈاکٹرز، دوائیاں، ایمبولینسز، ہیلی کاپٹر اور طبی ضروری طبی آلات شامل ہیں) ، اور ماضی کی کسی بھی طرح کی کوتاہی، غفلت اور لاپرواہی سے سبق سیکھنا ہے ۔ پاکستان ایک بار پھر دھماکوں، سسکیوں اور آہوں سے گونج اٹھا ہے۔ صوبہ پنجاب میں سانحہ چیئرنگ کراس، کے پی کے میں بعض بازاروں اور سکول پرحملہ، بلوچستان میں لیویز پر حملہ، سندھ میں سیہون شریف لعل شہباز قلندر کے مزار پر خود کش دھماکہ اورخدا جانے (خدانہ کرنے) کتنے مزید خود کش دھماکے ہمارے مقدر میں ہیں ۔ مشرف دورسے لیکر اب تک عام شہری، پولیس ، رینجرز اور فوج کے تقریباََ 62,000 نہتے لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اور لاکھوں لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ غور طلب پہلو یہ ہے کہ اب طے کرنا ہے کہ ہمیں آزاد خود مختار مملکت پاکستان بن کر اگلا لائحہ عمل مرتب کرنا ہے یا پھر اپنے قومی بیانیوں کو تبدیل کر کے دشمنوں کی ریشہ دوانیوںکا شکار رہنا ہے ۔ عقاب کی طرح گردن اٹھا کر اپنے ملک وقوم کے تابناک مسقبل کیلئے کام کرنا ہی ہماری منزل مقصود ہے ۔ بس اب اپنے سسٹم کی کمزوری کو دور کر کے چھوٹے اور بڑے سب کو ایک ہی انصاف کے کٹہرے میں کھڑ ا کرنا ہے، پھر وہ دن دور نہیں ہو گا کہ جب ہمارا ملک پاکستان روشنی، امن اور عظمت کا مینا رہ ثابت ہوگا ۔ ہائی الرٹ اور ایمرجنسی کال لازم و ملزوم ہیں۔دنیا بھر میں کسی بھی ناگہانی آفت سے نمٹنے کیلئے ایک سنٹرل قومی ایمرجنسی نمبر ہوتا ہے جس میں ہر قسم کی ایمرجنسی کال پر نہ صرف رسپانس ملتا ہے بلکہ فوری ایکشن کے ذریعے مصیبت زدہ افراد کی دادرسی بھی ممکن بنائی جاتی ہے۔ یوکے ، یو ایس ، برطانیہ، چین، روس، یورپ اورسعودیہ وغیرہ میں ایمرجنسی ہیلپ لائن نمبر 112 استعمال ہوتی ہے۔ ہانگ کانگ، نارتھ امریکہ،کینیڈا، میکسیکو میں 911 ، سکاٹ لینڈ، ملائشیا، قطر، عمان وغیرہ میں999، آسٹریلیا میں000، بھارت میں108 ، ایران میں110 اور نیوزی لینڈ میں 111استعمال ہوتی ہے۔ جبکہ دنیا کے اکثر ممالک میں ہیلپ لائنز112 ،999، 119 اور911 استعمال ہوتی ہیں ۔جبکہ وطن عزیز میں ایمرجنسی کیلئے سینکڑوں کی تعداد میں جنرل ایمرجنسی ہیلپ لائنز ہیں۔اس لیے خدارا !ملک و قوم کی بھرپور حفاظت کیلئے ایک عام فہم مرکزی ایمرجنسی لائین نمبربنائیں جو ہر کسی کو یاد ہو اور جس کی مانیٹرنگ اور چیک اینڈ بیلنس کا کوئی معقول بندوبست بھی ہو۔ جب دنیا کی سپر پاورز ایک ایمرجنسی نمبرکو ہر قسم کی ہنگامی صورتحال کیلئے استعمال کرسکتی ہیں تو ہم کیوں نہیں۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks