muzafar ali (04-08-2016)
زندگی کے تین عشرے گزر جائیں تو انسان ایک اہم ترین مرحلے میں قدم رکھ دیتا ہے۔ تعلیم، کیریئر، ذاتی زندگی اور مستقبل کے چوراہے پر کھڑا ہر شخص سوچتا ہے کہ کون سے کام ترجیحات میں شمار کرنے چاہیں اور کن کو پس پشت ڈال دینا چاہیے۔ اگر آپ نے بھی زندگی کے 30 ویں سال میں قدم رکھ دیا ہے تو جان رکھیں کہ زندگی میں جہاں اس بات کی اہمیت ہے کہ کیا کرنا ہے؟ وہیں یہ جاننا بھی بہت زیادہ ضروری ہے کہ کیا نہیں کرنا؟آئیے آپ کو کامیاب لوگوں کے چند ایسے کام بتاتے ہیں، جو وہ 30 سال کی عمر کے بعد نہیں کرتے۔ بے مقصد زندگی:کالج یا یونیورسٹی کے زمانے تک زندگی کے بارے میں ہمارے اہداف غیر یقینی سے ہوتے ہیں یا تو بہت پرعزم یا پھر بہت محدود۔ لیکن 30 سال کی عمرتک پہنچتے پہنچتے، جب آپ کی تعلیم بھی مکمل ہوجاتی ہے، کیریئر میں بھی قدم جمانے کا موقع مل جاتا ہے، آپ کو یہ طے کرنا ہوگا کہ آپ کی منزل اور ہدف کیا ہے؟ اس کا تعین کرنا یوں ضروری ہے کہ 30 سے 40 سال کی عمر کا مرحلہ وہ آخری موقع ہے جب آپ زندگی میں کوئی بڑا قدم اٹھا سکتے ہیں۔ شاہی اخراجات:اگر نوجوانی میں آپ کو شاہی اخراجات کی عادت پڑچکی ہے تو اب بھی وقت نہیں گزرا، اس عادت پر قابو پائیں۔ آمدنی میں اضافے کے بعد ہم فطرتاً اپنے اخراجات کو بڑھالیتے ہیں۔ موٹر سائیکل ہے تو گاڑی خریدنے کی کوشش کرتے ہیں، وہ ہے تو گھر کی جانب قدم بڑھاتے ہیں۔ لیکن جان رکھیں کہ ہر نئی آسائش کی ایک بڑی قیمت ہوتی ہے۔ اپنی آمدنی کا ایک حصہ بچت میں ڈالنے کے بجائے سب خرچ کر دینا دراصل مستقبل کو خطرے میں ڈال دینا ہے۔ اس لیے کوشش کریں کہ 30 سال کی عمر کو پہنچتے ہی اپنے پیسے کی سرمایہ کاری ضرور کریں۔ مستقبل کا خوف:آپ بھی یہ نہیں جان سکتے کہ پانچ سال بعد آپ کہاں ہوں گے؟ جیسا آپ سوچ رہے ہیں، ہوسکتا ہے کہ حقیقت اس کے برعکس ہو۔ اس مستقبل کے خوف سے آزاد ہوجائیں۔ بلاشبہ اپنے لیے اور اپنے خاندان کے لیے اہداف مقرر کرنا اچھی بات ہے، لیکن اس کے لیے اپنے ذہن کو دبائو میں ڈالنا ہر گز اچھا نہیں ہے۔ یہ ذہن میں رکھیں کہ آپ نے ابھی بہت کچھ سیکھنا ہے اور کافی آگے جانا ہے، اس لیے مستقبل کی فکر مت کریں۔ ذاتی تعلقات سے بے پروائی:کام کرنے کی بھرپور توانائی، آگے بڑھنے کی جستجو اور منزل کو پانے کی لگن کے باوجود کامیاب افراد اپنے اردگرد موجود افراد سے غافل نہیں ہوتے۔ وہ اپنے اہل خانہ اور دوستوں کے لیے بھی وقت نکالتے ہیں۔ ان لوگوں کو اہمیت دیتے ہیں جو ان سے محبت کرتے ہیں اور انہیں خوش دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایسے دوست، احباب، عزیز و اقارب کے ساتھ گزارا گیا وقت آپ کو نیا حوصلہ اور جذبہ دے گا۔ صرف کام کرنا عقل مندوں کا شیوہ نہیں ہے۔ والدین سے غفلت:مغرب میں تو خاندانی نظام ٹوٹ پھوٹ چکا ہے۔ والدین کی وہ اہمیت نہیں رہی لیکن مشرق میں اب بھی والدین کی قدر بہت زیادہ ہے۔ آج آپ جس بھی مقام پر ہیں، اس میں آپ کے والدین کا بہت اہم حصہ ہے۔ آپ آج جس مقام پر بھی ہیں، اس تک پہنچنے میں آپ کے والدین کا کردار بہت اہم ہے اور ان کے اس احسان کو کبھی مت بھلائیں۔ یہ کامیاب لوگوں کی بڑی علامت ہے۔ شادی خانہ آبادی:بدقسمتی سے ہمارے شہروں میں بڑی عمر میں شادی کا رجحان پیدا ہوگیا ہے۔ کیریئر بنانے کی دھن میں مگن ہونے کے بعد جب شادی کا وقت آتا ہے، تب تک عمر ڈھل چکی ہوتی ہے۔ اس لیے بہت ضروری ہے کہ 30 سال کی عمر تک آپ ایک خاندان رکھتے ہوں۔ اولاد اللہ کی بڑی نعمتوں میں سے ایک ہے، محض دنیوی آسائشوں کے پیچھے خود کو اس نعمت سے محروم نہ رکھیں۔ خوشگوار زندگی :عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ کامیاب اور بڑے لوگ پر لطف زندگی سے دور رہتے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں۔ درحقیقت کامیاب افراد اپنے بچوں کے ساتھ گھومنے پھرنے بھی جاتے ہیں، دوستوں کے ساتھ محافل کا رخ بھی کرتے ہیں اور زندگی کی عام دوڑ دھوپ سے کنارہ کشی اختیار کرکے اپنے لیے بھی وقت نکالتے ہیں۔ آپ بھی ان اصولوں کو کبھی مت بھولیں۔ (نیٹ سے ماخوذ)
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
muzafar ali (04-08-2016)
thanks for nice sharing
Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?
intelligent086 (04-10-2016)
بہت اچھی اور لاجواب شیئرنگ کا شکریہ
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
g bhai bilkul sahe kaha ap nay
main b bs is k qareeb he hn, shadi ho gye ab future k hawalee sa pereshan rheta hn zada tar,
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks