Thanks for great sharing
کہتے ہیں کہ ایران کے بادشاہ نوشیرواں نے شاہی محل کی تعمیر شروع کی تو اس میں ایک بڑھیا کی چھونپڑی آ گئی۔ شاہ نے اس بڑھیا سے کہا :’’تیری مرضی ہو تو یہ جھونپڑی مجھے دے دے جو کچھ تجھے درکار ہے سودلواؤں یا اس کے بدلے تو جہاں کہے تجھے محل بنوا دوں۔‘‘ وہ بولی:’’ مجھے اس سے زیادہ کیا چاہیے کہ ہر صبح اٹھ کر جمال دیکھتی رہوں۔‘‘ بادشاہ نے کہا:’’ خیر جو تیری خوشی۔ میں کچھ جبر نہیں کرتا۔‘‘ اس بڑھیا کے پاس ایک گائے تھی۔ قصر شاہی میں آلائش کرتی مگر نوشیرواں کچھ نہ کہتا۔ جب نوشیرواں نے وفات پائی تو دو سو سال کے بعد ایک بادشاہ اپنے مصاحبوں سمیت اس کی قبر پر آیا۔ ایک مصاحب نے کہا حدیث شریف ہے کہ عادل بادشاہ کا بدن گور میں بوسیدہ نہیں ہوتا اور نہ کیڑے اسے ضرر پہچاتے ہیں۔ بادشاہ نے کہا:’’ نوشیرواں بھی بڑا عادل تھا۔ بھلا اس کی قبر کھود کر دیکھ لیتے ہیں کیا صورت بنی ہو گی؟‘‘ پس اس کے مزار کی جب خاک ہٹائی گئی۔ قالب اس مرد کا جیسا کوئی سوتا ہوا نظر آیا۔ اس کی انگلی میں تین انگوٹھیاں تھیں۔ ان پر تین نصیحتیں لکھی ہوئی تھیں۔ 1۔ دوست ،دشمن سے کوئی امید نہ رکھو۔ 2۔ سب کام مشورے سے کرو 3۔ قناعت اختیار کرو۔ وزیر نے کہا:’’ حضور یہ انگشتریاں یہاں بے کار ہیں، اتار لیجیے۔‘‘ شاہ نے اسے جھڑک دیا۔ عطر خوشبو ڈال کر قبر دوبارہ درست کر دی۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Thanks for great sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks