Nice Sharing
Thanks For Sharing
خون کے نمونوں سے خودکشی کی پیشین گوئی ممکن ہے
حنا انور
کیا آپ یہ جان سکتے ہیں کہ آپ کے دوست احباب یا رشتہ داروں میں سے کو ئی خودکشی کرنے کے بارے میں سوچ رہا ہے؟ظاہر ہے ہم یہ نہیں جان سکتے یہاں تک کہ وہ کچھ ایسا کر دے یا پھر اپنے منہ سے کہہ دے کہ وہ خودکشی کا ارادہ رکھتا ہے۔لیکن اب یہ جاننا بھی سائنس نے آسا ن کر دیا ہے،خون کے ایک ٹیسٹ سے اب ہم یہ جان سکتے ہیں کہ کو ئی شخص خود کشی کے بارے میں منصوبہ بندی تونہیں کر رہا۔اس نئے ٹیسٹ کا مقصد خودکشی کرنے والے لوگوں کو اس سے روکنا ہے۔اس وقت دنیا بھر میں دس لاکھ سے زائد لوگ ہر سال خودکشی کرتے ہیں،دیگر ممالک میں اسے روکنے کیلئے کئی اقدامات کئے جاتے ہیں یہ ٹیسٹ بھی انہی کاوشوں کا ایک حصہ ہے۔ اس ٹیسٹ کے مطابق خون اس بات کی نشاندہی کرسکتا ہے کہ کسی شخص کے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔انڈیانا یونیورسٹی کے الیگزینڈرنکیولسک اور ان کے ساتھیوں نے 108ایسے افراد پر تحقیق کی جن کا کسی ماہر نفسیا ت کے زیر نگرانی علاج چل رہا تھا۔ان سے ایک سوالنامہ پُر کروایا اور خون کے ٹیسٹ کیے گئے ،جب سوالنامے اور خون کے ٹیسٹ کا تجزیہ کیا گیا تو ان میں سے 90فیصد جوابات درست ثابت ہوئے کہ زیادہ تر لوگ اگلے سال تک خودکشی کرنے کا ارادہ رکھتے تھے۔اگرچہ ایک لاکھ افراد میں سے16کے قریب لوگ ہی اپنے اس ارادے کو عملی جامہ پہناتے ہیں اس تناسب سے اگر اس ٹیسٹ کو عام لوگوں پر کیا جا ئے تو عین ممکن ہے کہ اس کے نتایج کی درستی نصف آئے۔لیکن یہ ٹیسٹ ان لوگوں کیلئے کار آمد ثابت ہو سکتا ہے جو پہلے ہی سے نشے کے عادی ہوں یا پھر ان کے خاندان میں پہلے سے خودکشی کے کیس ہو چکے ہوں یا پھر وہ کسی قسم کے نفسیاتی مسائل کا شکار ہوں۔اگرچہ خودکشی کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں،لیکن ان میں سے کسی کے بارے میں یقین کے ساتھ پیشین گوئی تو نہیں کی جا سکتی،البتہ تحقیق سے ثابت ہو چکا ہے کہ خود کشی کرنے والے 90فیصد لوگ ڈیپریشن کا شکار ہوتے ہیں۔میک گل یونیورسٹی کینیڈا کے پروفیسر گو ستاووتُریکی کے مطابق خودکشی کرنے والے لوگ عموماََ اپنے اس ارادے کا ذکر دوسروں سے بالکل نہیں کرتے،کیونکہ وہ نہیں چاہتے کہ کو ئی ان کی مدد کر ے۔یوں یہ ٹیسٹ ڈاکٹر وں کیلئے مددگارثابت ہو گا کہ وہ خون کے نمونے سے ہی جان سکیں گے کہ آیا ان کا مریض خودکشی کے بارے میں سوچ رہا ہے یا نہیںتاکہ ان پر نظر رکھی جاسکے اور انہیں کسی طرح اس عمل سے روکا جا سکے۔ اس ٹیسٹ کو بنانے کیلئے نکیولیس کی ٹیم کئی سالوں تک ان افراد کے خون کے نمونوں پر کام کرتی رہی جو کسی نہ کسی نفسیاتی مرض کا شکار تھے۔انہوںنے دیکھا کہ خودکشی کی منصوبہ بندی کرنے والے افراد کے جینز میں تبدیلی پیدا ہو نے لگتی تھی۔اس بات کو ثابت کرنے کیلئے انہوں نے ان نتائج کا مقابلہ ان افراد کے خون سے کیا جو خود کشی کر چکے تھے۔یہ ثابت ہواکہ ان کے جینز میں بھی گیارہ مختلف تبدیلیاں ہوچکی تھیں۔ان جینز کی تبدیلی سے دماغ کا منفی سوچوں او ر کام کرنے والا حصہ متحرک ہو جا تا ہے۔اور جب یہ حصہ حرکت میں آتا ہے تو جسم میں ایک ایسی تحریک پیدا ہو تی ہے جو انسان کو اس بات پر اُکساتی ہے کہ وہ اپنے آپ ہی کو ختم کر لے۔ اس ٹیسٹ پر کئی ماہرین کی جانب سے تنقید بھی کی گئی کہ یہ کس طرح ممکن ہے کہ خون کے نمونوں سے خودکشی کے جذبات کا پتہ لگا یا جا سکے لیکن اس بارے میں نیوکلیس کا کہنا ہے کہ ہماری تحقیق کے مطابق نمونوں کے نتائج 90فیصد تک درست آئے ہیں اور اس بات میں کو ئی مضائقہ نہیں اگر کسی مریض کے خون میں ایسے جینز اکثریت میں دکھائی دیں تو ان کو زیر نگرانی رکھ کر ان کی زندگی بچائی جا سکتی ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Similar Threads:
Nice Sharing
Thanks For Sharing
,,,,,,,,,,,,,,
Thanks for sharing
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
Thanks for sharing...
پسندیدگی کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks