رشتہ داروں سے تعلقات جوڑے رکھنے (صلہ رحمی) کی تاکید اور تعلقات قطع کرنے (قطع رحمی) کا وبال قرآن و احادیث کی روشنی میں


آیت نمبر ➊
وَالَّذِينَ يَصِلُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ وَيَخَافُونَ سُوءَ الْحِسَابِ ٭ وَالَّذِينَ صَبَرُوا ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِمْ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ وَأَنْفَقُوا مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ سِرًّا وَعَلَانِيَةً وَيَدْرَءُونَ بِالْحَسَنَةِ السَّيِّئَةَ أُولَـئِكَ لَهُمْ عُقْبَى الدَّارِ [13-الرعد:21، 22]
ترجمہ : اور جن (رشتہ ہائے قرابت) کے جوڑے رکھنے کا اللہ نے حکم دیا ہے ان کو جوڑے رکھتے ہیں اور اپنے رب سے ڈرتے رہتے اور بُرے حساب سے خوف رکھتے ہیں۔ اور جو پروردگار کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے (مصائب پر) صبر کرتے ہیں اور نماز پڑھتے ہیں اور جو (مال) ہم نے ان کو دیا ہے اس میں سے پوشیدہ اور ظاہر خرچ کرتے ہیں اور نیکی سے برائی دور کرتے ہیں یہی لوگ ہیں جن کے لیے عاقبت کا گھر ہے۔


آیت نمبر ➋
فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ * أُولَـئِكَ الَّذِينَ لَعَنَهُمُ اللَّـهُ فَأَصَمَّهُمْ وَأَعْمَى أَبْصَارَهُمْ [47-محمد:22]
ترجمہ : (اے منافقو !) تم سے عجب نہیں کہ اگر تم حاکم ہو جاؤ تو ملک میں خرابی کرنے لگو اور اپنے رشتہ داروں کو توڑ ڈالو۔ یہی لوگ ہیں جن پر اللہ نے لعنت کی ہے اور ان (کے کانوں) کو بہرا اور (ان کی) آنکھوں کو اندھا کر دیا ہے۔


آیت نمبر ➌
وَمَا يُضِلُّ بِهِ إِلَّا الْفَاسِقِينَ٭ الَّذِينَ يَنْقُضُونَ عَهْدَ اللَّـهِ مِنْ بَعْدِ مِيثَاقِهِ وَيَقْطَعُونَ مَا أَمَرَ اللَّـهُ بِهِ أَنْ يُوصَلَ وَيُفْسِدُونَ فِي الْأَرْضِ أُولَـئِكَ هُمُ الْخَاسِرُونَ (2-البقرة:26، 27)
ترجمہ : اس سے (اللہ تعالیٰ) بہت لوگوں کو گمراہ کرتا ہے اور بہتوں کو ہدایت بخشتا ہے اور گمراہ بھی کرتا ہے تو صرف نافرمانوں ہی کو جو اللہ کے اقرار کو مضبوط کرنے کے بعد توڑ دیتے ہیں اور جس چیز (یعنی رشتہ قرابت) کے جوڑے رکھنے کا اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے اس کو قطع کئے ڈالتے ہیں اور زمین میں خرابی کرتے ہیں، یہی لوگ نقصان اٹھانے والے ہیں۔


حدیث نمبر ➊
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :
ابغض الأعمال إلى اللہ الاشراك باللہ، ثم قطيعة الرحم [صحيح الجامع الصغير، رقم : 166]
ترجمہ : اللہ کے نزدیک سب سے بُرا عمل رب کائنات کے ساتھ شرک کرنا، پھر رشتہ داری توڑنا ہے۔


حدیث نمبر ➋
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
إن الله خلق الخلق حتي إذا فرغ من خلقه قالت الرحم : هذا مقام العائذ بك من القطيعة، قال : نعم، أما ترضين أن أصل من وصلك وأقطع من قطعك ؟ قالت : بلي يا رب۔ قال : فهو لك۔ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : فاقرئوا إن شئتم فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا فى الأرض وتقطعوا أرحامكم [أخرجه البخاري فى كتاب الأدب، باب : من وصل وصله الله۔ رقم : 5987]


اللہ تعالیٰ نے مخلوق پیدا کی، جب اس سے فراغت ہوئی تو رشتہ داری اور صلہ رحمی کھڑی ہوئی اور کہنے لگی : ہاں ! یہ اس کا مقام ہے جو توڑنے سے تیری پناہ چاہتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : کیا تو اس بات پر راضی نہیں ہے کہ جو کوئی تجھ کو ملائے اسے میں بھی ملوں گا اور جو کوئی تجھے توڑے میں بھی اس سے قطع کروں گا ؟ صلہ رحمی نے عرض کی : میں اس پر راضی ہوں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میں نے یہ مقام تجھ کو دے دیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر تم چاہو تو اس کی تصدیق میں پڑھ لو : فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الْأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ [محمد : 22] اور تم سے یہ بھی بعید نہیں کہ اگر تمہیں حکومت مل جائے تو تم زمین میں فساد برپا کر دو اور رشتے ناتے توڑ ڈالو۔


حدیث نمبر ➌
ومن كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليصل رحمه [رواه البخاري 6138]
(نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتا ہے اسے اپنے رشتے داروں کا خیال رکھنا چاہیے۔


حدیث نمبر ➍
من أحب أن يبسط له فى رزقه، وينسأ له فى أثره، فليصل رحمه [رواه البخاري 5986 ومسلم 2557]
(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ) جو چاہتا ہو کہ اس کی روزی میں کشادگی ہو اور اس کی عمر میں اضافہ ہو تو اسے اپنے رشتے داروں کے ساتھ صلہ رحمی کرنا چاہیے۔


حدیث نمبر ➎
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ! کوئی ایسا عمل مجھے بتایئے کہ اس کے ذریعہ جنت حاصل کر لوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب میں فرمایا : تعبد الله لا تشرك به شيئا، وتقيم الصلاة، وتؤتي الزكاة، وتصل الرحم اللہ کی خالص بندگی کرو۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو، نماز قائم کرو، زکوۃ ادا کرو اور صلہ رحمی کیا کرو۔ [رواه البخاري 5983 ومسلم 13 واللفظ للبخاري]


حدیث نمبر ➏
سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا :
ما من ذنب أجدر أن يعجل الله لصاحبه العقوبة فى الدنيا مع ما يدخر له فى الآخرة من البغي، وقطيعة الرحم [ رواه أبو داود 4902 والترمذي 2511 وابن ماجه 3413 وصححه الألباني]
کوئی گناہ ایسا نہیں کہ اس کا کرنے والا دنیا میں ہی اس کا زیادہ سزا وار ہو اور آخرت میں بھی یہ سزا اسے ملے گی سوائے ظلم اور رشتہ توڑنے کے۔


حدیث نمبر ➐
سیدنا ابوہریرہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :
إن أعمال بني آدم تعرض كل خميس ليلة الجمعة، فلا يقبل عمل قاطع رحم [حسنه الألباني 2538 فى صحيح الترغيب]
اولاد آدم کے اعمال جمعرات کی شام اور جمعہ کو اللہ تعالیٰ کو پیش کئیے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ رشتہ توڑنے والے شخص کا کوئی عمل قبول نہیں کرتا۔


حدیث نمبر ➑
اُم المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
الرحم معلقة بالعرش تقول : من وصلني وصله الله، ومن قطعني قطعه الله [رواه مسلم 2555]
رشتہ عرش الٰہی سے آویزاں ہے، وہ پکار پکار کر کہتا ہے جس نے مجھے جوڑا اللہ اسے جوڑے اور جس نے مجھے توڑ دیا، اللہ اسے توڑ دے۔


حدیث نمبر ➒
رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے :
لا يدخل الجنة قاطع رحم [رواه مسلم 2556]
جنت میں رشتہ توڑنے اور کاٹنے والا نہ جائے گا۔


حدیث نمبر ➓
ليس الواصل بالمكافئ، ولكن الواصل الذى إذا قطعت رحمه وصلها [رواه البخاري 5991]
صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہے جو بدلہ کے طور پر صلہ رحمی کرتا ہے، بلکہ اصل میں صلہ رحمی تو یہ ہے کہ جب کوئی قطع رحمی کرے تووہ اسے جوڑے۔
اے اللہ ہمیں صلہ رحمی کرنے والا بنا اور قطع رحمی سے بچا بلاشبہ نیکی کی توفیق اور گناہ سے بچنے کی طاقت صرف تیری ہی عطا کردہ ہے، اے اللہ ہمیں آگ سے بچا بے شک جو آگ سے بچا لیا گیا وہ کامیاب ہو گیا۔


یہ مضمون توحید ڈاٹ کام سے لیا گیا ہے۔