intelligent086 (07-26-2016)
نہ
شورش ِ غم دوراں نہ خود سری اپنی
بہت دنوں سے ہے گم صم سخنوری اپنی
سپرد آئینہ کرتا نہ تھا وہ عکس اپنا
اُسے عزیز تھی کس درجہ دلبری اپنی
یہ دوپہر تو ڈھلے، تجھ کو راکھ ہوناہے
جتا نہ خاک نشینوں پہ برتری اپنی
نہ شوق ِ خانہ بدوشی نہ وسعتوں کی ہوس
بسا گئی ہمیں صحرا میں بے گھری اپنی
اجاڑ دل یہی چپ چاپ سا کوہ قاف اپنا
یہیں کہیں کبھی رہتی تھی اک پری اپنی
اُسی کا نقش ہے اب تک متاع ِ جاں محسن
ہوئی تھی جس سے ملاقات سرسری اپنی
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
intelligent086 (07-26-2016)
بہت عمدہ
شیئر کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Thanks
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks