SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: دوسروں کے عقائد سے پہلے اپنی سوچ بدلیں

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      دوسروں کے عقائد سے پہلے اپنی سوچ بدلیں


      سومنات کو کس نے فتح کیا اوراِسے فتح کرنے کیلئے کتنے حملے کیے گئے تھے؟ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے بلکہ سومنات کو فتح کرنے کیلئے محمود غزنوی نے سترہ حملے کیے۔ کا تاریخی جملہ تو اب باقاعدہ ضرب المثل بن چکا ہے۔ کہیں اِس جملے کو عزم و ہمت اور مستقل مزاجی کی علامت کے طور پر لیا جاتا ہے تو کہیں ہندؤوں کی جانب سے اِسے ظلم و بربریت کے استعارے کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ افسوس تو یہ ہے کہ سومنات پر حملے کو ظلم و جبر اور بربریت کے استعارے کے طور پر صرف ہندوستان کے غیر مسلم ہی نہیں استعمال کرتے بلکہ لبرل اور نام نہاد مسلمان بھی محمود غزنوی کو ایک ایسے تنگ نظر اور متعصب مسلم حکمران کے طور پر پیش کرتے ہیں جو ہندوؤں سے خدا واسطے کا بیر رکھتا تھا یا جس نے غیر مسلموں کی مذہبی اور سماجی آزادی سلب کرلی تھی۔تو پھر حقائق کیا ہیں؟ یہ جاننے کیلئے کتابیں کھنگالنا پڑتی ہیں اور وہ بھی اپنوں سے زیادہ بیگانوں کی کتابیں! جنہیں پڑھ کر معلوم ہوتا ہے کہ حقائق عام پراپیگنڈے کے بالکل برعکس ہیں۔ مثال کے طور پر سکاٹش دانشور اور مورخ ماؤنٹ سٹارٹ الفنسٹن (جو ایسٹ انڈیا کمپنی میں افسر تھا اور اسکے نام پر1856میں ممبئی میں بنایا جانیوالا کالج آج بھی موجود ہے) نے 1846میں بڑی عرق ریزی کے بعد تاریخ ہند مرتب کی۔ یہ کتاب تنگ نظر اور متعصب ہندوستانی غیرمسلموں اور نام نہاد لبرل مسلمانوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔ ماؤنٹ سٹارٹ نے اِس کتاب میں ہندوستان کے مسلم حکمرانوں کے بارے میں پھیلائے جانیوالے منفی پراپیگنڈے کی مکمل نفی کی ہے۔ ماؤنٹ سٹارٹ لکھتا ہے کہ ہم ایک مثال بھی ایسی نہیں سنتے کہ محمود غزنوی نے کسی ہندو کو جبراً مسلمان بنایاہو اور ایک شہادت بھی ایسی نہیں ملی کہ محمود غزنوی یا کسی دوسرے مسلمان حکمران نے جنگ یا قلعہ گیری کے موقع کے سواکسی ہندو کو قتل کروایا ہو۔ بیسویں صدی کے وسط میں الہ آباد یونیورسٹی کاوائس چانسلر بننے والے تاریخ کے ہندو استاد ڈاکٹر تارا چندکا بھی یہی موقف ہے۔ ڈاکٹر تارا چند نے ہندوستان کی قدیم تاریخ پر بڑی تحقیق کی، بالخصوص مسلمان حکمرانوں کا ایک ہزار سال پر محیط اقتدارتارا چند کی تحقیق کا بنیادی محور رہا۔ ڈاکٹر تارا چند اپنی تصنیف ہندوستانی ثقافت پر اسلام کے اثرات میں لکھتے ہیں کہ سلطان محمود غزنوی اور سلطان محمد غوری مذہبی تعصب سے بالکل پاک تھے ، اگرچہ اُنہوں نے سنگین جرم پر بعض ملاحدین کو سزائیں دیں، لیکن کسی کو تبدیلی مذہب پر مجبور نہیں کیا۔اگر غزنوی زبردستی ہندوؤں کا مذہب تبدیل کرنے پر یقین رکھتا تو ہزاروں غیر مسلم فوجی اسکے دفاعی نظام میں سپاہی سے لے کر سپہ سالار تک مختلف عسکری اور انتظامی عہدوں پر کیوں موجود رہتے؟مثال کے طور پر تلک سندر اور بیج ناتھ کو غزنوی نے اپنی فوج میں جنرل کے عہدے پر فائز کررکھا تھا۔ محمود غزنوی نے کئی بار عہدو پیمان توڑنے اور بغاوت کرنیوالے راجہ سکھ پال کو سومنات کا مفتوحہ علاقہ عطیہ میں دے دیا تھا۔
      انگریز اور ہندو مورخیں کی کتب سے ہی ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستان میں اسلام کی تبلیغ اور اسلامی اقدار کی ترویج تلوار کا نہیں بلکہ یہ مبلغین اور صوفیا کرام کے عملی کردار اور محبت کا نتیجہ تھا کہ جنوبی ایشیا کا یہ علاقہ اسلام کی روشنی سے منور ہوالیکن اب جو کچھ ہندوستان کے شمالی شہر آگرہ میں ہوا اسے ہندوستان میں بسنے والی اقلیتوں کے استحصال کی بدترین مثال قرار دیا جاسکتا ہے۔ ہندوستان میں غریب مسلمانوں کا مذہب قوت اور جبر کے ذریعے تبدیل کرانے کے واقعات تو پہلے بھی پیش آتے رہتے ہیں لیکن بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیموں وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل اور دھرم جاگرن منچ کی جانب سے منعقد کرائی خصوصی تقریب میں 200 سے زائد مسلمانوں کا مذہب تبدیل کروانے کے واقعے نے جہاںبھارت کے سیاہ چہرے پر چڑھے نام نہاد سیکولرازم کا نقاب اُلٹ کر رکھ دیا ہے وہیں وسائل کی دولت سے مالا مال اسلامی دنیا کو بھی جھنجوڑ کر رکھ دیا ہے۔ بھارتی پارلیمان میں اس معاملے پرزبردست ہنگامہ ہوا اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے حکمران بی جے پی پر ملک کے سیکولر اصولوں سے کھلواڑ کرنے کا الزام لگایا۔
      ہندو انتہاپسند تنظیموں کی جانب سے پراپیگنڈا کیا جاتا ہے کہ ہندوستان کے ہندووں کو بھی بزور مسلمان کیا گیا۔ عقل کے اِن اندھوں سے پوچھا جائے کہ بالفرض اگر ہوتا تو کیا یہ ممکن تھا کہ کم وبیش ایک ہزار سال پر محیط مسلم حکومتوں کے دور میں ہندوستان میں کوئی ایک ہندو یا دوسرے عقیدے کا ماننے والا باقی بچتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ ہندوستان کے زیادہ تر مسلم حکمران خاندان عرب، ترکی، افغانستان اور ایران سے آئے تھے لیکن کسی نے بھی یہاں عربستان ، ترکمانستان یاافغانستان بنانے کی کوشش نہیں کی بلکہ ہندوستان کو اپنا وطن قرار دے کر اسکی وحدت اور سالمیت کو ایک جاں باز اور وفادار سپاہی کی طرح تحفظ فراہم کیا ۔ یوں یہ ملک ہندوستان ہی رہا۔مسلم حکمرانوں نے اِس خطہ زمین سے مادر وطن کی طرح پیار کیا۔مسلم حکمرانوں نے اسلامی تہذیب وثقافت کا صحیح معنوں میں عملی نمونہ پیش کیا۔ یہ نمونہ انسانیت، شرافت اور اعلیٰ انسانی اقدار سے عبارت تھا۔ ہندوستان کی مسلم حکومتوں کے دوران جہاں اسلام کی ترویج وترقی اور توسیع وتبلیغ کے عمل کو مذہبی فریضہ کے تحت انجام دیاگیا وہیں فرقہ وارانہ ہم آہنگی اورخوشگوار برادرانہ تعلقات کا عملی مظاہرہ بھی پیش کیاگیا۔ مسلم حکمرانوں نے وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل، دھرم جاگرن منچ اور بی جے پی کے ہندوتوا کے نعرے کی طرح کے نعرے نہیں لگائے اور نہ ہی ذات پات ،نسلی تفریق اونچ نیچ اور مذہبی خطوط پر نظام حکومت وضع کرنے کی کوشش کی بلکہ اُسکے برعکس مسلمانوں کی حکومتیں عدل وانصاف، مودت ومحبت ، بھائی چارگی او ر مساوات کی اعلیٰ اور پائیدار بنیادوں پر قائم ہوتی تھی۔
      قارئین کرام!! یہ ہندوستان ہی تھا جہاں ایک ہزار سال کی حکمرانی میں مسلمانوں نے علم کے بیج اس طور بوئے کہ لوگوں کو تعلیم کے زیور سے مفت آراستہ کرنے کیلئے دنیا کا سب سے بڑا مسجد مکتب نظام تعلیم وضع کیا گیا۔ یہ ہندوستان ہی تھا جہاں مسلمانوں نے رواداری کے پودے کی اس طرح آبیاری کی کہ 1857ء کی جنگ آزادی کے وقت آخری مغل بادشاہ کو دہلی کے تخت پر متمکن دیکھنے والوں میں مسلمانوں سے زیادہ تعداد ہندوئوں کی تھی۔ یہ ہندوستان ہی تو تھا جہاں مسلمانوں نے برداشت اور تحمل کے رویوں کو اس طرح پروان چڑھایا کہ ناصرف ہندوستان بلکہ دہلی سمیت مختلف علاقوں میں قائم مسلمانوں کی آزاد ریاستوں کے درباروں میں بھی ہندو امرا کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ رہی، جس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ پرانے زمانے کے ہندو امراء جانتے تھے کہ اسلام کے ماننے والوں کے سوا کسی دوسرے مذہب کے پیروکاروں میں اتنی رواداری، برداشت اور تحمل نہیں ہے کہ وہ ایک متحدہ ہندوستان میں تمام عقائد کے ماننے والوں کو اپنے ساتھ لے کر چل سکے۔جی ہاں! یہ ہندوستان ہی تھا جہاں مسلمانوں نے ورطہ حیرت میں ڈال دینے والی لال قلعہ، شاہی مسجد اور تاج محل جیسی خوبصورت اور عالیشان عمارتیں کھڑی کر ڈالی تھیں لیکن آج نریندر مودی کی سرکار میں انتہاپسند ہندو اُس تاج محل کو بھی مندر بنانے کی باتیں کررہے ہیں جو ساری دنیا میں محبت اور امن کی علامت سمجھا جاتا ہے۔ کیا اس طرح رکھی جائے گی شائننگ انڈیا کی بنیاد؟ اگر جنوبی ایشاء میںواقعی حقیقی شائننگ انڈیا کی بنیاد رکھی جانی ہے تو نریندرامودی اور ان کے پیروکاردوسروں کے عقائد سے پہلے اپنی سوچ بدلیں۔



      Similar Threads:

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (03-22-2016)

    3. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      15

      Re: دوسروں کے عقائد سے پہلے اپنی سوچ بدلیں



      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing


      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    4. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (03-22-2016)

    5. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: دوسروں کے عقائد سے پہلے اپنی سوچ بدلیں

      Quote Originally Posted by Moona View Post


      @intelligent086 Thanks 4 informative sharing






      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •