intelligent086 (03-22-2016),Moona (03-22-2016)
لہریں پڑیں تو سویا ہُوا جَل مچل گیا
پربت کو چیرتا ہُوا دریا نِکل گیا
رنگوں کے اِمتزاج میں پوشیدہ آگ تھی
دیکھا تھا میں نے چُھو کے مِرا ہاتھ جل گیا
اکثر، پہاڑ سر پہ گِرے اور چُپ رہے
یُوں بھی ہُوا کہ پتّہ ہلا، دِل دہل گیا
پہچانتے تو ہوگے نِدا فاضلی کو تم
سُورج کو کھیل سمجھا تھا، چُھوتے ہی جل گیا
نِدا فاضلی
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
intelligent086 (03-22-2016),Moona (03-22-2016)
عمدہ اور خوب صورت انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Mamin Mirza (03-22-2016)
intelligent086 (03-23-2016)
Very Nice........
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
intelligent086 (03-23-2016)
very very very nice
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks