SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 5 of 5

    Thread: نجانے کیوں؟

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      نجانے کیوں؟

      نجانے کیوں؟

      ’’اب اگر کوّوں نے کوئی ایسی ویسی حرکت کی تو تمہیں بھی انہیں اچھی طرح سے مزہ چکھانا ہوگا۔‘‘ فاختہ نے جذباتی ہوکر کبوتر سے کہا۔ جواب میں کبوتر نے صرف بھنویں اُچکانے پر اکتفا کیا۔

      ’’دیکھو بھائی! تم اس معاملے میں حد سے زیادہ امن کی آشا کی امید لیے بیٹھے ہو لیکن۔۔۔ گزشتہ ستّر سال سے کوّوں نے گِدھوں کی مدد سے نہ صرف تمہاری شہہ رگ پر قبضہ کررکھا ہے بلکہ تمہارے گھروں کے اندر گھس کر بھی تمہارے انڈوں کو نقصان پہنچاتے ہیں جن سے تمہارے معصوم بچوں کو جنم لینا ہوتا ہے۔‘‘ چڑیا نے فکرمندی سے جھرجھری لیتے ہوئے کہا۔

      آج کبوتر میاں کے گھر سب امن پسند پرندے اکٹھے ہوگئے تھے اور کوّوں، گِدھوں کی، ان کے ذاتی معاملات میں دخل اندازی پر مشتعل تھے۔ خصوصاً سب کو کبوتر میاں کی فکر تھی۔۔۔ مگر کبوتر میاں بالکل بے فکر نظر آرہے تھے۔ یہ بڑا سا برگد کا درخت تھا جس میں کبوتر میاں اپنے اہل و عیال کے ہمراہ موجود ہوتے تھے۔ فاختہ پر پھڑپھڑا کر کبوتر کے مزید نزدیک آگئی۔
      ’’کبوتر میاں! آنکھیں بند کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔‘‘

      کوئل نے بھی گفتگو میں حصہ لیتے ہوئے کہا: ’’اپنے اسلاف کے ان اقوال پر غور کرو: ’’شیر کی ایک دن کی زندگی گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔‘‘

      کبوتر نے کوئل کو گھورا اور کہنے لگا: ’’یہ سارا قصور ان چیلوں کا ہے جو ہمارے علاقے غیر منصفانہ تقسیم کرکے خود اپنے وطن کے آشیانوں میں چلی گئیں اور ان کی غلطیوں کا خمیازہ ہماری تیسری نسل کو بھگتنا پڑرہا ہے۔‘‘ بی چڑیا نے کبوتر کی بات بیچ میں ہی اچک لی۔۔۔

      ’’تم سے جب بھی تمہاری شہہ رگ کے حوالے سے بات کی جائے تم تاریخ کے اوراق پلٹنے کی کوشش کرتے ہو۔‘‘
      ’’ہمیں معلوم ہے یہ سارا کھڑاگ چیلوں کا پھیلایا ہوا ہے کہ انہوں نے ان کوّوں کو سر پر چڑھا کر ان کو اپنی اوقات بھلا دی ہے۔۔۔
      لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آپ نے کتنی کوشش کی؟‘‘ انکل مٹھو نے اپنے موٹے عدسے والے چشمے کو پروں سے صاف کرتے ہوئے کہا۔
      ’’ہم نے کوشش کی اور اپنی شہہ رگ کا ایک حصہ آزاد بھی کرالیا اور ہم آج تک لڑرہے ہیں۔‘‘ کبوتر کے کہنے کی دیر تھی کہ مینا نے اسے ٹوک دیا:
      ’’کبوتر میاں! کس غلط فہمی میں مبتلا ہو۔۔۔ وہ تمہارے آباء و اجداد نے تقسیم کے فوراً بعد آزاد کرالیا تھا۔۔۔ اور آج بھی تمہارے کبوتروں کی فوج ظفر موج کے بجاے عام کبوتر اپنی مدد آپ کے تحت کوّوں سے برسرپیکار ہیں۔‘‘

      ’’لڑے تو آپ اپنے مشرقی حصے کے لیے بھی تھے لیکن بیچ میں حائل دشمن کوّوں نے وہاں کے کبوتروں کو ورغلا کر تمہارے ہی خلاف کردیا تھا۔‘‘ فاختہ شاید کبوتروں کی تاریخ سے اچھی طرح واقف نظر آرہی تھی اور واقف کیوں نہ ہوتی۔۔۔ آخر کو وہ کبوتر کے پڑوس میں ہی تو تھی۔ ’’ہم نے جانوروں کی عالمی تنظیم کے فورم میں بھی اسی مسئلے کو اٹھا رکھا ہے اور کوّے اس حوالے سے سخت پریشان ہیں۔‘‘ کبوتر نے اپنا کارنامہ بیان کرنا چاہا۔

      ’’اسی خوش فہمی نے تو آپ کو آج اس حال میں پہنچا دیا ہے۔‘‘ انکل مٹھو نے کفِ افسوس ملتے ہوئے کہا۔
      ’’وہ کیسے؟‘‘ کبوتر انجان تھا یا جان بوجھ کر انجان بننے کی کوشش کررہا تھا۔
      ’’وہ ایسے کہ اس وقت جانوروں کی اس عالمی تنظیم پر گِدھوں کی حکمرانی ہے اور ساری دنیا جانتی ہے کہ تم گِدھوں کے کتنے بڑے وفادار ہو۔۔۔ ان کا ایک اشارہ تمہارے لیے کافی ہے۔۔۔ لیکن۔۔۔ وہ تمہارے اس مسئلے کو حل نہیں کروا رہے ہیں بلکہ اس معاملے میں ان کی ساری ہمدردیاں کوّوں کے ساتھ ہیں۔‘‘

      انکل مٹھو خاموش ہوا تو سردی سے کانپتی بی چڑیا نے کہا: ’’یاد کرو کبوتر میاں۔۔۔ اپنی اس لڑائی کو جو تم نے کوّوں سے لڑی تھی اور گِدھوں نے مدد کرنے کا وعدہ بھی کیا۔۔۔ لیکن ان سے بڑھ کر بھی کوئی توتا چشم نکلا ہے!‘‘
      طوطا چشم بولنے پر توتے نے بی چڑیا کو گھور کر دیکھا تو بی چڑیا مسکرا پڑی۔
      کوئل نے ماتھے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہا: ’’لوگ کہتے ہیں کبوتر میاں! تم کوّوں سے لڑو گے یا آپس میں لڑو گے۔۔۔ کوّوں نے گِدھوں کی مدد سے تمہاری آپس میں نفرت اتنی بڑھا دی ہے کہ آج ایک کبوتر دوسرے کبوتر کو برداشت کرنے کا روادار نظر نہیں آرہا ہے۔‘‘
      ’’گدھ اگر اتنے اچھے ہوتے تو تمہارے گھروں میں حملے کرکے معصوم کبوتروں کو شہید نہ کرتے۔۔۔ روزانہ سیکڑوں معصوم کبوتر گدھوں کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں اور تم کبوتر خاموش منھ میں گھونگھنیاں ڈالے بیٹھے ہو۔‘‘ مینا بھی کبوتر میاں کی بزدلی پر شاکی نظر آرہی تھی۔

      ’’افسوس تو اس بات کا ہے کہ کچھ مسخرے کبوتر کوّوں کے علاقوں میں جاکر اپنا مسخرہ پن دکھاتے ہوئے دوستی کی بات کرتے ہیں۔۔۔ تمہارے کئی کبوتروں کو ان کوّوں نے دھکے مار کر نکالا بھی۔۔۔ مگر افسوس صورت حال وہی کی وہیں ہے۔‘‘ فاختہ نے گردن کو جھکا کر کہا۔

      کبوتر ان کی جرح سے تنگ آنے لگا مگر اس نے اپنے دوستوں کے سامنے خود کو پراعتماد رکھنے کی کھوکھلی کوشش کی۔ وہ اڑ کر درخت کی ایک مضبوط ٹہنی پر پاؤں جما کر بیٹھ گیا اور کہنے لگا:
      ’’میرے جان سے پیارے دوستو! اس کے علاوہ بھی تو کوئی چارہ نہیں ہے۔۔۔ ہم اپنے اداکاروں جنہیں تم مسخرے کہہ رہے ہو، کے ذریعے کوّوں کے دلوں کو نرم کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ دشمنی کی اس فضا کو دوستی میں بدلا جائے۔‘‘

      ’’کون کمبخت دوستی کی حمایت نہیں کرتا۔۔۔ میری اور تمہاری دوستی کی تو دنیا مثالیں دیتی ہیں، حتیٰ کہ ہم نے اپنے اہم علاقے بھی تمہیں دے دیے ہیں۔‘‘ فاختہ نے کہا۔

      ’’لیکن میرے دوست! ان کوّوں نے تمہاری دوستی کا کوئی پاس نہیں کیا۔ تمہارے ہزاروں معصوم کبوتروں کو ہلاک کردیا۔ تمہاری شہہ رگ میں ساٹھ لاکھ کوّے موجود ہیں اور ظلم کا وہ کون سا ہتھکنڈا ہے جو استعمال نہیں کیا گیا اور تم نے۔۔۔ ان کوّوں کے خلاف لڑنے والے اپنے بھائی کبوتروں کو ’’دہشت گرد‘‘ قرار دیا۔۔۔ آخر تم کب جاگو گے؟‘‘

      کبوتر سب باتیں سمجھ رہا تھا اور آنے والے طوفان سے بھی باخبر تھا لیکن نہ جانے کیوں ہمیشہ کی طرح اس نے پھر اپنی آنکھیں بند کررکھی تھیں۔۔۔ نجانے کیوں؟



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. The Following User Says Thank You to intelligent086 For This Useful Post:

      Moona (01-17-2018)

    3. #2
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Moona's Avatar
      Join Date
      Feb 2016
      Location
      Lahore , Pakistan
      Posts
      6,209
      Threads
      0
      Thanks
      7,147
      Thanked 4,115 Times in 4,007 Posts
      Mentioned
      652 Post(s)
      Tagged
      176 Thread(s)
      Rep Power
      15

      Re: نجانے کیوں؟


      Beautiful Sharing

      t4s


      Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
      Nikita Khurshchev

    4. The Following User Says Thank You to Moona For This Useful Post:

      intelligent086 (02-01-2018)

    5. #3
      Moderator Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982
      Ubaid's Avatar
      Join Date
      Nov 2017
      Location
      Dubai U.A.E
      Posts
      1,250
      Threads
      192
      Thanks
      785
      Thanked 550 Times in 440 Posts
      Mentioned
      409 Post(s)
      Tagged
      67 Thread(s)
      Rep Power
      8

      Re: نجانے کیوں؟

      mazaq mazaq mai haqeeqa bata di. shukriya boht umda tehreer.
      Allah ap ko jazaye kher dai.


    6. The Following User Says Thank You to Ubaid For This Useful Post:

      intelligent086 (02-01-2018)

    7. #4
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: نجانے کیوں؟

      Quote Originally Posted by Moona View Post

      Beautiful Sharing

      t4s
      پسند اور رائے کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    8. #5
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: نجانے کیوں؟

      Quote Originally Posted by Ubaid View Post
      mazaq mazaq mai haqeeqa bata di. shukriya boht umda tehreer.
      Allah ap ko jazaye kher dai.
      پسند اور رائے کا شکریہ



      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •