intelligent086 (03-22-2016)
اپنی مرضی سے کہاں اپنے سفر کے ہم ہیں
رُخ ہواؤں کا جدھر کا ہے، اُدھر کے ہم ہیں
پہلے ہر چیز تھی اپنی، مگر اب لگتا ہے
اپنے ہی گھر میں کسی دوسرے گھر کے ہم ہیں
وقت کے ساتھ ہے مٹّی کا سفر صدیوں سے
کِس کو معلوُم، کہاں کے ہیں، کِدھر کے ہم ہیں
جسم سے رُوح تلک اپنے کئی عالَم ہیں
کبھی دھرتی کے، کبھی چاند نگر کے ہم ہیں
چلتے رہتے ہیں، کہ چلنا ہے مُسافر کا نصیب
سوچتے رہتے ہیں کِس راہگزر کے ہم ہیں
گِنتیوں میں ہی گنِے جاتے ہیں ہر دَور میں ہم
ہر قلمکار کی بےنام خبر کے ہم ہیں
ندا فاضلی
!میری زمیں میرا آخری حوالہ ہے۔۔۔۔
intelligent086 (03-22-2016)
عمدہ اور خوب صورت انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Mamin Mirza (03-22-2016)
intelligent086 (03-23-2016)
nice sharing
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks