intelligent086 (07-28-2016)
اِس قدَر رات گئے ' کون ملاقاتی ہے؟
ایسا لگتا ہے' کوئی یاد چلی آتی ہے
مَیں نے چاہا ' نہ کہا اور نہ خواہش کی کبھی
تیرے کُوچے میں تِری آب و ہَوا لاتی ہے
یہ ستارے تو یُونہی ساتھ چلے آئے ہیں
ورنہ یہ چاند اکیلا مِرا باراتی ہے
مَیں تو دُشمن کے بچھڑنے پہ بھی رویا ہُوں بہُت
تُو تو پھر یار بھی جذباتی ہے
کس قدَر گھاو ہیں ' معلوم نہیں ہے کہ ابھی!
جسم سے رُوح کا رشتہ تو مضافاتی ہے
صفحہ ء دہر پہ فطرت نے لِکھا ہے مِرا نام !
تم سمَجھتے ہو کہ یہ فیصلہ لمحاتی ہے
اعتماد " ایک چھوٹا سا لفظ ھے ، جسے
پڑھنے میں سیکنڈ
سوچنے میں منٹ
سمجھنے میں دِن
مگر
ثابت کرنے میں زندگی لگتی ھے
intelligent086 (07-28-2016)
عمدہ اور خوب صورت انتخاب
شیئر کرنے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks