دوستوں کے درمیاں بیگانگی اچھی نہیں
دشمنوں کسے سامنے بے چارگی اچھی نہیں
جو گرا دے دیکھنے والوں کی نظروں سے تمھیں
میرے ہمدم اس قدر بھی سادگی اچھی نہیں
اپنے بس میں د ل نہ ہو تو کیا کروں اے ناقدر
مانتا ہوں پیار میں دیوانگی اچھی نہیں
جو ملا دے دو دلوں کو بے خود ی وہ خوب ہے
دور جو کردے وہی فرزانگی اچھی نہیں
ان کے چہروں کی تراوت اور صباحت دیکھ کر
کون کہتا ہے گلوں کی تازگی اچھی نہیں
اک طرف رکھ دو تکلف کی ردائیں نوچ کر
وصل کی شب جانِ من سنجیدگی اچھی نہیں
مُسکرانا میرے مذہب میں عباد ت ہے اے دوست
مسکر ا پلکیں اٹھا رنجیدگی اچھی نہیں
ڈھونڈتے ہو کس ستاروں کو فلک پر اے قمرؔ
یہ تمھاری رات بھر اوارگی اچھی نہیں
Similar Threads:
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks