Thanks for sharing Keep it up ..
کِن لکیروں کی نظر سے ترا رستہ دیکھوں
نقش معدوم ہُوئے جاتے ہیں ان ہاتھوں کے
تُو مسیحا ہے، بدن تک ہے تری چارہ گری
تیرے امکاں میں کہاں زخم کڑوی باتوں کے
قافلے نکہت و انوار کے بے سمت ہُوئے
جب سے دُولھا نہیں ہونے لگے باراتوں کے
پھر رہے ہیں مرے اطراف میں بے چہرہ وجود
اِن کا کیا نام ہے ، یہ لوگ ہیں کِن ذاتوں کے
آسمانوں میں وہ مصروف بہت ہے ___ یا پھر
بانجھ ہونے لگے الفاظ مناجاتوں کے
***
Similar Threads:
Thanks for sharing Keep it up ..
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks