Dr Danish (11-02-2017)
دلدار پرویز بھٹی کی حاضر دماغی
گلزار وفا چودھری
دلدار پرویز بھٹی انتہا کے شگفتہ مزاج اور لطیفہ گو تھے۔ ان کی لطیفہ گوئی اور فقرے بازی کی گونج محفلوں میں مدتوں سنائی دیتی رہے گی۔ انہیں فقرہ چست کرنے‘ پھبتی کسنے اور لطیفہ وضو کرنے کے لیے شعوری کوشش کی ضرورت پش نہ آتی تھی۔ یہ سب کچھ ان کی زبان سے ٹپکے آموں کی طرح بے ساختہ ٹپک پڑتا تھا بلکہ ان کے معمولات کا فطری حصہ دکھائی دیتا تھا۔ ان کا ٹی وی پروگرام ’’پنجند‘‘ جو انہوں نے امریکہ روانگی سے قبل پیشگی ریکارڈ کرایا تھا۔ اسی طرح شگفتگی بکھیر رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے اس پروگرام میں انہوں نے ایک بناسپتی گھی کا اشتہار کچھ یوں دیا۔ ’’یہ فلاں بناسپتی گھی ہے۔ خواہ اس میں پکوڑے تل لیں‘ خواہ سالن پکائیں‘ خواہ سر میں مالش کر لیں‘‘ موت سے کچھ روز قبل وہ ایک بک سٹال پر کھڑے تھے۔ کتابوں پر سرسری نظر ڈالتے ہوئے ان کی نظر بک سٹال پر رکھی ہوئی ان کے دو نامور دوستوں کی کتابوں پر پڑی تو فقرہ چست کیا ’’نوازشریف اور شہبازشریف یہاں بھی موجود ہیں‘‘۔ دلدار پرویز بھٹی طویل عرصے تک گورنمنٹ شالیمار کالج (سابقہ گورنمنٹ کالج باغبانپورہ) لاہور میں انگریزی کے لیکچرار اور بعدازاں اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت میں پڑھاتے رہے ہیں۔ وہاں کے سابقہ رفقائے کار اور پرانے طلبہ کی زبانوں پر ان کے ان گنت لطیفے رواں دواں ہیں۔ دو تین سال قبل دلدار پرویز بھٹی امریکہ کے ٹور کی تیاریاں مکمل کر چکے تو گورنمنٹ شالیمار کالج کے پرنسپل سے ملے اور درخواست کی کہ انہیں چارج چھوڑنے کی اجازت دی جائے۔ سخت مزاج پرنسپل نے کہا میں آپ کو متبادل کے بغیر جانے کی اجازت نہیں دے سکتا۔ اپنا سبسٹی ٹیوٹ(متبادل) لے آئیں اور چلے جائیں۔ دلدار پرویز بھٹی دو تین دن تک اپنے متبادل کی تلاش میں لگے رہے۔ جب کوئی انتظام نہ ہو سکا تو پرنسپل کے پاس گئے اور بڑی سنجیدگی سے بولے ’’سبسٹی ٹیوٹ تو نہیں مل سکا اگر آپ کہیں تو پراسٹی ٹیوٹ لے آئوں؟‘‘ گورنمنٹ شالیمار کالج ہی کا ایک اور واقعہ ہے کہ کالج کے دسبمر کے امتحان ہوئے تو کالج کے شعبہ امتحان کے عملے نے ان کی کلاس کے پرچوں کا بنڈل انہیں تھما دیا تاکہ وہ ان پرچوں کو جانچ کر نتیجہ بنا کر لائیں۔ بنڈل انہوں نے موٹر سائیکل کے پیچھے لادا اور پُھر سے اڑ گئے لیکن ہوا یہ کہ بنڈل راستے ہی میں کہیں گر گیا جو نہ ملنا تھا نہ ملا۔ چنانچہ انہوں نے کلاس کا رجسٹر سامنے رکھا اور تمام طلبہ کو اپنی جیب سے نمبر دے کر پاس کر دیا اور کلاس میں ہر ایک کے نمبروں کا اعلان بھی کر دیا۔ خلاف توقع ایک طالب علم نے کھڑے ہو کر کہا ’’سر آپ نے مجھے 63 نمبر کس کھاتے سے دے دیئے ہیں میں نے تو انگریزی کا پرچہ ہی نہیں دیا تھا۔ انہوں نے شفقت آمیز لہجے میں طالب علم سے کہا ’’بیٹا اگر تم اپنا خیال نہیں رکھو گے تو کیا ہم بھی نہیں رکھیں گے‘‘۔ دلدار پرویز بھٹی صرف فقرے ہی نہیں اچھالتے تھے خود پر اچھالے گئے دوسروں کے فقروں کی داد بھی کھل کر دیتے تھے۔ ایک بار ان کے پاس کچھ بھانڈ آ گئے۔ انہوں نے بھانڈوں سے کہا کہ کوئی ایسی چیز پیش کرو کہ مجھے ہنسی آ جائے۔ بھانڈوں نے ایک آئٹم پیش کیا لیکن دلدار کو ہنسی نہ آئی۔ دوسرا پیش کیا وہ پھر بھی نہ ہنسے تیسرا پیش کیا وہ پھر بھی سنجیدہ شکل بنا کر بیٹھے رہے۔ ایک بھانڈ نے تنگ آ کر کہا ،بھٹی صاحب ہماری جگتوں پر آپ نہیں ہنس سکتے۔ انہوں نے پوچھا ’’کیوں؟ بھانڈوں نے بے تکلفی سے کہا ’’اس لیے کہ خاکروب کو کچرے سے بو نہیں آ سکتی‘‘ اس جواب پر دلدار ہنسے اور ہنستے ہی چلے گئے۔ ایک واقعہ ’’ٹاکرا‘‘ پروگرام کی یادگار ہے‘ جو دلدار پرویز ’’پنجند‘‘ سے پہلے ٹی وی پر کرتے تھے۔ انہوں نے ایک نشست میں میڈم نور جہاں کو مدعو کر رکھا تھا اور سوال و جواب میں مصروف تھے۔ انہوں نے میڈم پر اچانک حملے کے انداز میں یہ فقرہ اچھالا ’’آج آپ نکھری نکھری کیوں لگ رہی ہیں؟ میڈم نے اسی برجستگی سے جوابی حملے کرتے ہوئے کہا ’’آج آپ میلے میلے کیوں لگ رہے ہیں‘‘ دلدار پرویز بھٹی میڈم نور جہاں کے اس ریمارکس پر اتنا ہنسے کہ ان کا سانولا رنگ سرخی مائل ہو گیا۔ ٭…٭…٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Dr Danish (11-02-2017)
wah sain wah nice sharing janab
Kis Ki Kya Majal Thi Jo Koi Hum Ko Kharid Sakta Faraz,..Hum Tu Khud Hi Bik Gaye Kharidar DekhKe..?
intelligent086 (03-06-2017)
رائے کا بہت بہت شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Umdah Intekhab
Thanks 4 Nice Sharing....
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks