SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام

    1. #1
      Vip www.urdutehzeb.com/public_html Ali_'s Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      2,428
      Threads
      460
      Thanks
      2
      Thanked 7 Times in 5 Posts
      Mentioned
      13 Post(s)
      Tagged
      1473 Thread(s)
      Rep Power
      30

      گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام


      گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام
      دھل کے نکلے گی ابھی چشمۂ مہتاب سے رات
      اور مشتاق نگاہوں کی سنی جائے گی
      اور ان ہاتھوں سے مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہاتھ
      ان کا آنچل ہے، کہ رخسار، کہ پیراہن ہے
      کچھ تو ہے جس سے ہوئی جاتی ہے چلمن رنگیں
      جانے اس زلف کی موہوم گھنی چھاؤں میں
      ٹمٹماتا ہے وہ آویزہ ابھی تک کے نہیں
      آج پھر حسنِ دل آرا کی وہی دھج ہو گی
      وہی خوابیدہ سی آنکھیں، وہی کاجل کی لکیر
      رنگِ رخسار پہ ہلکا سا وہ غازے کا غبار
      صندلی ہاتھ پہ دھندلی سی حنا کی تحریر
      اپنے افکار کی، اشعار کی دنیا ہے یہی
      جانِ مضموں ہے یہی، شاہد معنی ہے یہی
      آج تک سرخ و سیاہ صدیوں*کے سائے تلے
      آدم و حوا کی اولاد پہ کیا گزری ہے ؟
      موت اور زیست کی روزانہ صف آرائ میں
      ہم پہ کیا گزرے گی، اجداد پہ کیا گزری ہے؟
      اِن دمکتے ہوئے شہروں کی فراواں مخلوق
      کیوں فقط مرنے کی حسرت میں جیا کرتی ہے؟
      یہ حسیں کھیت پھٹا پڑتا ہے جوبن جن کا!
      کس لئے ان میں فقط بھوک اُگا کرتی ہے
      یہ ہر اِک سِمت ُپراسرار کڑی دیواریں
      جل بجھے جن میں ہزاروں کی جوانی کے چراغ
      ہی ہر اِک گام پہ ان خوابوں کی مقتل گاہیں
      جن کے پرتوں سے چراغاں ہیں ہزاروں کے دماغ
      یہ بھی ہیں، ایسے کئ اور بھی مضموں ہوں گے
      لیکن اس شوخ کے آہستہ سے کھلتے ہوئے ہونٹ
      ہائے اس جسم کے کم بخت دلآویز خطوط
      آپ ہی کہیے کہیں ایسے بھی افسوں*ہوں گے
      اپنا موضوعِ سخن ان کے سوا اور نہیں
      طبعِ شاعر کا وطن ان کے سوا اور نہیں



      Similar Threads:

    2. #2
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام

      بہت عمدہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



    3. #3
      Star Member www.urdutehzeb.com/public_html Dr Danish's Avatar
      Join Date
      Aug 2015
      Posts
      3,237
      Threads
      0
      Thanks
      211
      Thanked 657 Times in 407 Posts
      Mentioned
      28 Post(s)
      Tagged
      1020 Thread(s)
      Rep Power
      510

      Re: گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام

      Quote Originally Posted by Ali_ View Post

      گل ہوئی جاتی ہے افسردہ سلگتی ہوئی شام
      دھل کے نکلے گی ابھی چشمۂ مہتاب سے رات
      اور مشتاق نگاہوں کی سنی جائے گی
      اور ان ہاتھوں سے مس ہوں گے یہ ترسے ہوئے ہاتھ
      ان کا آنچل ہے، کہ رخسار، کہ پیراہن ہے
      کچھ تو ہے جس سے ہوئی جاتی ہے چلمن رنگیں
      جانے اس زلف کی موہوم گھنی چھاؤں میں
      ٹمٹماتا ہے وہ آویزہ ابھی تک کے نہیں
      آج پھر حسنِ دل آرا کی وہی دھج ہو گی
      وہی خوابیدہ سی آنکھیں، وہی کاجل کی لکیر
      رنگِ رخسار پہ ہلکا سا وہ غازے کا غبار
      صندلی ہاتھ پہ دھندلی سی حنا کی تحریر
      اپنے افکار کی، اشعار کی دنیا ہے یہی
      جانِ مضموں ہے یہی، شاہد معنی ہے یہی
      آج تک سرخ و سیاہ صدیوں*کے سائے تلے
      آدم و حوا کی اولاد پہ کیا گزری ہے ؟
      موت اور زیست کی روزانہ صف آرائ میں
      ہم پہ کیا گزرے گی، اجداد پہ کیا گزری ہے؟
      اِن دمکتے ہوئے شہروں کی فراواں مخلوق
      کیوں فقط مرنے کی حسرت میں جیا کرتی ہے؟
      یہ حسیں کھیت پھٹا پڑتا ہے جوبن جن کا!
      کس لئے ان میں فقط بھوک اُگا کرتی ہے
      یہ ہر اِک سِمت ُپراسرار کڑی دیواریں
      جل بجھے جن میں ہزاروں کی جوانی کے چراغ
      ہی ہر اِک گام پہ ان خوابوں کی مقتل گاہیں
      جن کے پرتوں سے چراغاں ہیں ہزاروں کے دماغ
      یہ بھی ہیں، ایسے کئ اور بھی مضموں ہوں گے
      لیکن اس شوخ کے آہستہ سے کھلتے ہوئے ہونٹ
      ہائے اس جسم کے کم بخت دلآویز خطوط
      آپ ہی کہیے کہیں ایسے بھی افسوں*ہوں گے
      اپنا موضوعِ سخن ان کے سوا اور نہیں
      طبعِ شاعر کا وطن ان کے سوا اور نہیں

      Wah Bohat Umda
      Sharing ka shukariya


    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •