Nice Sharing
Thanks for sharing
دست شناسی کے معنی دراصل مطالعہ دست کی کلیت ہے۔ بہرکیف اسے دو شعبوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے، یعنی مرکب علوم اوضاعِ ید اور خطوط ید۔ اول الذکر ہاتھوں اور انگلیوں کی بناوٹوں کے متعلق تبصرہ کرتا ہے اور موروثی مزاج و خصوصیت کو بتاتا ہے۔ ثانی الذکر ہتھیلی کی لکیروں اور نشانات کے واقعات‘ ماضی‘ حال اور مستقبل کے تعلقات میں ظاہر کرتا ہے۔چنانچہ یہ بآسانی سمجھا جا سکتا ہے کہ اس مطالعہ کا دوسرا حصہ ‘بغیر پہلے حصے کی مدد کے مکمل نہیںہوتا۔ اور جس طرح یہ نظری مطالعہ کے لیے ضروری ہے عین اسی طرح دست شناسی میں بھی اس کی حاجت ہے۔ چنانچہ طلباء اس سے پہلے کہ وہ ہتھیلی کی لکیروں اور نشانات کا تخمینہ لگانا شروع کریں۔ انہیں اوضاع اور تشکیل‘ جلد‘ ناخن وغیرہ کا بغور مشاہدہ کرنا چاہیے کچھ لوگ موضوع مطالعہ کے اس حصے پر توجہ مرکوز کرنا نہایت غیر دلچسپ اور بے سود سمجھتے ہیں۔ دست شناسی کے متعلق کتابیں لکھنے والے بھی اس کی اہمیت کو نظر انداز کر دیتے ہیں اور بہت ہی جلد علم خطوط ید کی دلچسپ تفصیل شروع کر دیتے ہیں۔دست شناسی کے طالب علم ذرا سی غوروفکر کے بعد یقینا تسلیم کر لیں گے کہ یہ طریق کار درست نہیں اور اس کا انجام غلط بینی پر مبنی ہو گا۔ کیونکہ اصولاً اگر کوئی علم یا موضوع قابل مطالعہ ہے تو یقینا اس علم کو بھر پور انداز میں حاصل کرنا اور سمجھنا ہی سب سے بڑی خوبی ہو گی اور پھر ہاتھوں کی ساخت کا مطالعہ ہاتھوں کی لکیروں سے زیادہ سہل ہے۔ اس لیے یہ تو اور بھی دلچسپی کی بات ہے کہ اس کی مدد سے آپ خواہ ریل میں سفر کر رہے ہوں‘ گرجے میں بیٹھے ہوں یا کسی راگ رنگ کی محفل میں موجود ہوں‘ آپ اپنے ساتھ بیٹھے ہوئے ایک اجنبی شخص کے ہاتھ کی ساخت کے ذریعہ اس کے کردار کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔ ہاتھوں کی ساخت سے مختلف اقوام کے خصائص کا اظہار ہوتا ہے۔ اور یہ بھی مطالعہ کا نہایت دلچسپ حصہ ہے مگر افسوس اسے کسی نے اب تک نہیں چھیڑا۔ اس باب میں جہاں تک میں نے معلومات حاصل کی ہیں۔ ان کے نمایاں خصائص کو آگے چل کر پیش کروں گا۔یہ بھی ذہن نشین کر لینے کی بات ہے کہ مختلف ساخت کے ہاتھ خاص خاص کاموں کے لیے موزوں ہوتے ہیں۔ گو ہم قوتِ ارادی سے کام لیتے ہوئے کسی حد تک اس میں تبدیلی بھی کر سکتے ہیں اور اس کی تشکیل جدید ہو سکتی ہے۔ اس کے باوجود یہ بلاشک و شبہ درست ہے کہ بعض وضع کے ہاتھ کسی خاص کام سے عبارت ہوتے ہیں اور علم اوضاعِ ید کا اولین علاقہ کار اس کا یقین کرنا ہے۔ چنانچہ ہم مختلف بناوٹوں کے ساتھ ہاتھوں اور ان کے مختلف تغیر و تبدل کو کردار میلان کے رابطہ کے ساتھ جانچنا شروع کر تے ہیں۔ہاتھوں کی بناوٹوں کی سات قسمیں ہوتی ہیں۔ جن میں سے ہر ایک کی مزید سات قسمیں کی جا سکتی ہیں: وہ سات اقسام مندرجہ ذیل ہیں: -1 ابتدائی یا ادنیٰ تر قسم کا ہاتھ۔ -2 مربع یا مفید ہاتھ۔ -3 چست ہاتھ۔ -4 فلسفیانہ یا فن کارانہ ہاتھ۔ -5 مخروطی یا فنکارانہ ہاتھ۔ -6 نفسی یا خیال پرست ہاتھ۔ -7 ملا جلا ہاتھ۔ مزید سات اقسام ان سات اوضاع کے امتزاج سے بنتے ہیں۔ متمدن اقوام میں خالص ابتدائی ہاتھ چونکہ شاذونادر ہی دیکھنے میں آتا ہے اس لیے ہم مربع وضع کے ہاتھ سے اس بحث کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ ہاتھ سات عنوانات کے تحت تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ مثلاً چوکور ہاتھ چوکور انگلیوں کے ساتھ۔ چوکور ہاتھ چوکور گرہ دار انگلیوں کے ساتھ‘ چوکور ہاتھ چست انگلیوں کے ساتھ۔ چوکور ہاتھ مخروطی انگلیوں کے ساتھ۔ چوکور ہاتھ نفسی انگلیوں کے ساتھ اور چوکور ہاتھ مرکب انگلیوں کے ساتھ۔ (پامسٹری کی شہرئہ آفاق مصنف کیرو کی کتاب’’ہاتھ کے راز‘‘ سے مقتبس) ٭…٭…٭
Similar Threads:
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Nice Sharing
Thanks for sharing
wah ji wa
kya baat hai
bohat khoob
پسندیدگی کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks