Moona (12-29-2017)
حکایت سعدیؒ (زاہد کون ہوتا ہے؟)
ایک بادشاہ کو ایک مہم آپڑی۔ اس نے منت مانی کہ اگر یہ کام میری خواہش کے مطابق سرے لگ جائے تو میں اتنے ہزار درہم زاہدوں کی نذر کروں گا۔ چند دنوں بعد جب اس کی حاجت برآئی اور دلی تشویش دُور ہوئی تو شرط کے مطابق نذر پور ی کرنے کا وقت آیا۔ ایک خاص خدمتگار کو رقم کی تھیلی دی کہ زاہدوں میں بانٹ آئے۔ کہتے ہیں خدمت گار بڑا عقلمند اور ہوشیا ر تھا۔ تمام دن پھر پھر ا کر شام کے وقت تھیلی واپس لے آیا اور چوم کر بادشاہ کے سامنے رکھ کر کہنے لگا، جہاں پناہ میں نے زاہدوں کو بہت ڈھونڈا مگر کہیں نہ پایا۔ بادشاہ نے کہا یہ تم کیا کہہ رہے ہو جہاں تک مجھے معلوم ہے اس شہر میں چار سو سے زائد زاہد موجود ہیں۔ خدمتگار نے کہا میرے آقا جو زاہد ہیں وہ روپے نہیں لیتے اور جو لیتے ہیں وہ زاہد نہیں۔ بادشاہ ہنس پڑا اور مصاحبوں سے کہنے لگا، میں اللہ والوں کا جتنا معتقد اور قائل ہوں۔ یہ گستاخ اتنا ہی ان کا دشمن اور منکر ہے اور حق پر وہی ہے۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Moona (12-29-2017)
Thanks 4 Useful and informative sharing
Politician are the same all over. They promise to bild a bridge even where there is no river.
Nikita Khurshchev
intelligent086 (12-29-2017)
پسند اور رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks