SHAREHOLIC
  • You have 1 new Private Message Attention Guest, if you are not a member of Urdu Tehzeb, you have 1 new private message waiting, to view it you must fill out this form.

    + Reply to Thread
    + Post New Thread
    Results 1 to 3 of 3

    Thread: برصغیر میں صحابہ تابعین اور تبع تابعین کے 

    1. #1
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      برصغیر میں صحابہ تابعین اور تبع تابعین کے 

      الحمدللہ! جس خطہ میں ہم اہل ہند آباد ہیں وہ ایک ایسا خطہ ہے جو ابتداء آفرینش سے ہی انبیاء اور رسولوں سے وابستہ ہے جس کی برکتوں سے اسلام اس دورِ پرفتن میں اپنی تمام تر رعنائیوں کے ساتھ مسلمانانِ ہند کے قلب وجگر میں آباد ہے۔ اور انشاء اللہ قیامت تک رہے گا۔ بعض احادیث کے مطابق حضرت سیدنا وابونا آدم علی نبینا وعلیہ الصلوٰة والسلام کا ہبوط سرزمین ہند پر ہوا اور بعض روایات کے مطابق آدم علیہ الصلوٰة و السلام سرزمین مکہ پر اُتارے گئے، پھر بیت اللہ کی تعمیر کے بعد سرزمین ہند کی طرف تشریف لائے، اس سے معلوم ہوتا ہے کہ سرزمینِ ہند کو ابوالبشر حضرت آدم علیہ الصلوٰة والسلام کی قدم بوسی کا شرف حاصل ہے۔ صرف یہی نہیں چونکہ یہ خطہ تاریخ بشر کے آغاز ہی سے آباد ہوتا چلا آیا ہے اس سے آدم علیہ السلام کے بعد بھی انبیاء کرام علیہم الصلوٰة و السلام کی بعثت وقفہ وقفہ سے یہاں ہوتی رہی ہوگی جیسا کہ سرہند کے قریب ایک دیہات میں دو نبیوں حضرت ابراہیم اور حضرت خضر علیہما الصلوٰة والسلام کی قبریں آج بھی موجود ہے، یہ دونوں مذکورہ انبیاء علیہما الصلوٰة والسلام والد اور صاحبزادے تھے، صرف اتنے ہی پر بس نہیں بلکہ نبی آخرالزماں علیہ الف الف تحیة وسلام کی بعثت کے ابتدائی مراحل ہی میں اسلام اہل ہند تک پہنچ چکا تھا جیسا کہ بعض تاریخی روایات سے معلوم ہوتا کہ ہندوستان کے شہر قنوج کا بادشاہ سربانک معجزہٴ شق القمر کو دیکھ کر نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اسلام قبول کیا، اسی طرح بعض روایات ہیں کہ ایک اور ہندی صحابی بابارتن ہندی کی ملاقات اور نبی کریم صلى الله عليه وسلم سے چند احادیث کی روایت بھی ثابت ہے، آج بھی بابارتن ہندی کا مزار مشرقی پنجاب کے شہر بھنڈہ میں موجود ہے، اسی طرح ایک ہندوستانی بادشاہ کا نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں تحفہ بھیجنا بھی ثابت ہے جیسا کہ محدث کبیر حاکم نیشاپوری نے اپنی کتاب المستدرک میں اس واقعہ کو ذکر کیا ہے، اسی طرح اہل سرندیپ نے بھی نبی کریم صلى الله عليه وسلم کی خدمت میں ایک عقلمند، ذی شعور اور ذکی الفطرت شخص کو تعلیمات نبویہ کے مشاہدے کے لئے عرب تاجروں کے ساتھ روانہ کیا تھا، جب وہ مدینہ پہنچا تو نبی کریم صلى الله عليه وسلم اس دارِفانی سے دارِ باقی کی طرف رحلت فرماچکے تھے اور حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ بھی، اور حضرت عمر خلیفہ منتخب ہوچکے تھے، اس شخص نے اپنے وطن لوٹ کر تعلیمات اسلامیہ کی بہت تعریف کی، اہل سرندیپ اس سے بہت متأثر ہوئے، اس کی برکتیں ہیں جو آج مالدیپ مملکت اسلامیہ کی صورت میں آباد ہے، اس طرح جنگ یمامہ کے بعد حضرت علی کے حصہ میں آنے والی ایک خاتون خَوْلَہْ سندیہ حنفیہ تھی، جس کے بطن سے آپ کے ایک صاحبزادے محمد بن حنفیہ پیدا ہوئے، علامہ بن خلکان نے اپنی معرکة الآراء تصنیف وفیات الاعیان میں خولہ کا ہندیہ ہونا ثابت کیا ہے، یہ تو وہ واقعات تھے جن سے بعض اہل ہند کا انفرادی طور پر اسلام میں داخل ہوکر السابقون الاولون کی فہرست میں شامل ہونے کا شرف حاصل کرنا ثابت ہوتا ہے۔



      ہندوستان میں صحابہ کرام رضی اللہ تعالی عنہم کی آمد:



      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو لباس نبوت و رسالت سے آراستہ کئے جانے کے بعد چوں کہ جزیرة العرب کے کافر ومشرک یہود ونصاریٰ کی جانب سے شدید مخالفت کا سامنا تھا، لہٰذا انہیں لوگوں کو اسلام میں داخل کرنے کی سعی میں مشغول رہے اور جس میں الحمدللہ آپ سوفیصدی ہی نہیں بلکہ ہزار اور لاکھ فیصدی کامیاب رہے کہ آں حضرت صلى الله عليه وسلم کی ۲۳/سالہ بے مثال جدوجہد کے نتیجہ میں پورا جزیرة العرب اسلام میں داخل ہوگیا، صرف داخل ہی نہیں بلکہ آپ کی صحبت کی برکت اور جانبین کی اخلاص کی وجہ سے مکمل طور پر تعلیمات نبویہ سے سرشار ہو گئے اور ہر اعتبار سے اسوہٴ رسول صلى الله عليه وسلم میں ڈھل گئے، یہاں تک کہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت نے انہیں اپنی رضا کا پروانہ دے دیا اور رضی اللہ عنہم ورضوا عنہ اور صحابہ جیسے عظیم القاب سے یاد کئے جانے لگے جو انبیاء کے بعد بنی آدم کے افضل ترین رتبہ پر فائز ہوگئے۔



      نبی کریم صلى الله عليه وسلم کے اس دارِ فانی سے دارِ باقی کی طرف رحلت فرماجانے کے بعد تبلیغ کو انہوں نے اپنا مشن بنائے رکھا اور یہ تہیہ کرلیا کہ پیغامِ حق سے پوری دنیا کو سرشار کریں گے اور الحمدللہ ہمارے صحابہ یہ صرف کہا نہیں بلکہ کر دکھایا۔ اے اللہ! صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین پر اپنی بے پایاں رحمتیں نازل فرما اور ان کی محبت سے ہمارے قلوب کو سرشار فرما۔ آمین یارب العالمین!



      نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات حسرت آیات کے بعد حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ مسند خلافت پر متمکن ہوئے، مگر چونکہ آپ کا دور فتنہٴ ارتداد سے دوچار ہوا لہٰذا اس کی سرکوبی میں مختصر سا مگر بابرکت دور پورا ہوگیا اور آپ رضی اللہ عنہ کے دور میں ہندوستان کی جانب توجہ کا موقعہ نہیں مل سکا اور رفیقِ غار حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اس دارِ فانی سے کوچ فرما گئے، رضی اللہ عنہ وارضاہ۔



      خلیفہٴ اول حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ کے انتقال پرملال کے بعد حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ مسند خلافت پر جلوہ گر ہوئے، چونکہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے داخلی فتنوں کو اپنی حکمت عملی اور کامیاب تدابیر سے نسیاً منسیًا کردیا تھا، لہٰذا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو اب کسی داخلی فتنہ سے خطرہ نہ تھا، لہٰذا آپ رضی اللہ عنہ نے اپنی مکمل توجہ دین اسلام کو اقوامِ عالم تک پہنچانے میں صرف کی اور الحمدللہ آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اپنے ہدف کو حاصل کرنے یعنی دور دور علاقوں میں اقوامِ عالم تک دین اسلام کو پہنچانے میں کامیاب رہے۔



      سرزمین ہند پر صحابہ کے اولین نقوش:



      امیر الموٴمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے منصب خلافت پر فائز ہونے کے چار سال بعد سن ۱۵/ ہجری میں حضرت عثمان بن ابوالعاص کو بحرین اور عمان کا والی مقرر کیا، حضرتِ عثمان رضی اللہ تعالی عنہ نے اپنے برادر محترم حضرت حکم بن ابی العاص رضی اللہ عنہ کو ایک لشکر کا کمانڈر بنا کر ہندوستان کی بندرگاہ تھانہ اور بھروچکے لئے روانہ کیا اور اپنے دوسرے بھائی مغیرہ بن ابی العاص ثقفی رضی اللّٰہ عنہ کو فوج دے کر،دبیل (کراچی)کے لئے روانہ کیا ،مگر یہ غیر مستقل جھڑپیں تھیں، کوئی مستقل فوج کشی اور جنگ نہیں تھی، اس لئے عام تاریخ کی کتابوں میں اس کا ذکر نہیں ملتا، اسی طرح مکران، کرمان، رن، بلوچستان، لس بیلا، ملات، ملتان، لاہور، بتوں، کوہاٹ اور دیگر علاقوں میں صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ عنہم اجمعین کی مقدس جماعت کا ورود مسعود تاریخ کی بعض روایات سے ثابت ہوتا ہے۔



      موٴرخ اسلامی علامہ قاضی محمد اطہر مبارکپوری رحمة اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق سرزمین ہند کو سترہ صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی عنہم اجمعین کی قدمبوسی کا شرف حاصل رہا ہے، جبکہ دورِ حاضر کے موٴرخ محمد اسحاق بھٹی کی تحقیق کے مطابق پچیس صحابہ کرام رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین کے اقدامِ مبارکہ کی قدم بوسی سرزمین ہند کو حاصل ہوئی، اس طرح قاضی اطہر مبارکپوری رحمة اللہ علیہ نے تابعین کے ورودِ مسعود کا ذکر کرتے ہیں (خلافت راشدہ اور ہندوستان) اور محمد اسحاق بھٹی صاحب ۴۲/تابعین اور ۱۸/تبع تابعین کے ورودِ مسعود کا تذکرہ کرتے ہیں۔ (برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش)



      اب یہاں مناسب معلوم ہوتا ہیکہ ان صحابہ کے نام ہی ذکر کردئیے جائیں جن کا ورودِ مسعود ہندوستان کی سرزمین میں ہوا:



      (۱)حَکَم بن ابی العاص (۲)حَکَمْ بن عمرو ثعلبی غفَاری (۳)حضرت خریت بن راشد ناجی سامی (۴)رُبَیَّعْ بن زیاد حارثی مَذْحَجِی (۵)سنان بن سلمہ ہذَلی (۶)حضرت سہل بن عدی خزرجی انصاری (۷)حضرت صحّار بن عباس عبدی (۸)حضرت عاصم بن عَمرو تمیمی (۹)عبداللہ بن عبداللہ بن عِتبان انصاری (۱۰)عبداللہ بن عمیر اَشجعی (۱۱)عبدالرحمن بن سمُرہ قرشی (۱۲)عبیداللہ بن معْمَر قرشی تیمی (۱۳)عثمان بن ابی العاص ثقَفِی (۱۴)حضرت عُمیر بن عثمان بن سعد (۱۵)مجاشع بن مسعود سَلَمِی (۱۶)حضرت مغیرہ بن ابی العاص ثقفی (۱۷)حضرت منذر بن جارود عبدی (رضی اللہ عنہم اجمعین)۔ اللھم اجزھم عنا ھوٴلاء الصحابة احسن ما جازیت بہ عبادک الصالحین و انزل علیہم شأبیب رحمتک و رضوانک و اجعلنا معھم یوم الحشر و الحساب و فی الجنہ و وفقنا باتخاذھم قدوة لنا فی الدنیا۔ آمین یا رب العالمین!



      یہ سترہ اسماء صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ جس کو قاضی اطہرمبارکپوری رحمة الله عليه نے اپنی معرکة الآراء تالیف خلافت راشدہ اور ہندوستان میں تحریر فرمایا۔



      اللہ رب العزت، قاضی صاحب رحمة اللہ علیہ کو بھی جزاء خیر عطا فرمائے کہ جنہوں نے بڑی جدوجہد اور کاوشوں کے بعد، ان صحابہ کے اسماء مبارکہ کو جمع کیا۔



      اس کے علاوہ اور چند اسماء مبارکہ کو، محمد اسحاق بھٹی صاحب نے اپنی تالیف لطیف برصغیر میں اسلام کے اولین نقوش میں تحریر فرمایا ہے وہ یہ ہیں:



      (۱۸)شہاب بن مخارق بن شہاب تمیمی (۱۹)نسیر بن دیسم بن ثور عجلی (۲۰)حکیم بن جبلہ اسدی (۲۱)کلیب ابووائل (۲۲)مُہَلَّبْ بن ابوصفرہ ازدی عتکی (۲۳)عبداللہ بن سوّار عبدی (۲۴)یاسر بن سوّار عبدی (۲۵)عبداللہ سُوَیْد تمیمی (رضوان اللہ تعالی علیہم اجمعین)۔



      ان میں بعض صحابہ کے بارے میں موٴرخین کا اختلاف ہے کہ وہ صحابی ہیں یا تابعی۔



      صحابہ کے بعد امت کا بہترین طبقہ، تابعین کا ہے۔ اور الحمدللہ تابعین رحمہم اللہ بھی اعلاء کلمة اللہ کی غرض سے ہندوستان کی سرزمین پر تشریف لائے۔ تو آئیے اب ان تابعین کے نام معلوم کرتے چلیں:



      ۱)حضرت ثاغر بن ذعر (۲)حضرت حارث بیلمانی (۳)حضرت حکیم بن جبلہ، قاضی صاحب نے ان کو تابعی اور محمد اسحاق بھٹی صاحب نے صحابہ میں شمار کیا ہے۔ (۴)حضرت حسن بن ابوالحسن یسار بصری (۵)حضرت سعید بن ہشام انصاری (۶)سعید بن کندیہ قشیری (۷) شہاب بن مخارق تمیمی (۸)صیفی بن فسیل شیبانی (۹)نسیر بن وسیم عجلی یہ بھی مختلف فیہ ہیں۔ محمد اسحاق بھٹی صاحب نے دیگر تابعین کے اسماء تحریر فرمائے ہیں وہ یہ ہیں: (۱۰)ابن اُسید بن اَخنس (۱۱)ابوشیبہ جوہری (۱۲)حاتم بن قبیصہ (۱۳)راشد بن عمرو الجدیدی (۱۴)زائدة بن عمیر طائی (۱۵)زیاد بن حواری عمی (۱۶)ابوقیس زیاد بن رباح قیسی بصری (۱۷)حکم بن عوانہ کلبی (۱۸)معاویہ بن قرة مُزنی بصری (۱۹)مکحول بن عبداللہ سندھی (۲۰)عبدالرحمن بن عباس (۲۱)عبدالرحمن سندھی (۲۲)قطن بن مدرِک کلابی (۲۳)قیس بن ثعلبہ (۲۴)کمس بن حسن بصری (۲۵)یزید بن ابوکبشہ سکسکی دمشقی (۲۶)موسیٰ سیلانی (۲۷)موسیٰ بن یعقوب ثقفی (۲۸)عبدالرحمن کِندی (۲۹)عبدالرحمن بیلمانی (۳۰)عمر بن عبیداللہ قرشی تیمی(۳۱)شمر بن عطیہ اسدی (۳۲)سعید بن اسلم کلابی (۳۳)حباب بن فضالہ ذُہلی (۳۴)عبدالرحمن بن عبداللہ کواعشی (۳۵)حارث بن مرہ عبدی (۳۶)ایوب بن زید ہلالی (۳۷)حری بن حری باہلی (۳۸)عباد بن زیادہ اُموی (۳۹)یزید بن مفرغ حِمیَری (۴۰)ربیع بن صبیح سُعْدی بصری (۴۱)مجاعة بن سعر تمیمی (۴۲)عطیہ بن سعد عوفی (۴۳)ابوسالمہ زُطی (۴۴)محمد بن قاسم ثقفی( رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین)۔



      یہ وہ نفوسِ قدسیہ تھے جنہوں نے إعلاء کلمة اللہ اور ابلاغِ دین اسلام کے لئے اپنا سب کچھ قربان کردیا اور ہم اہل ہند کو اسلام کی تعلیماتِ صحیحہ سے روشناس کیا۔ اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو بہترین بدلہ عطا فرمائے اور ہم لوگوں کو بھی جاہلیت قرن عشرین کی تاریکیوں سے محفوظ فرما کر ،دوسروں کے لئے ہدایت کا باعث بنا دے، ہمیں ہمارے اسلاف کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرما۔ آمین یارب العالمین!






      Similar Threads:

      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    2. #2
      Family Member Click image for larger version.   Name:	Family-Member-Update.gif  Views:	2  Size:	43.8 KB  ID:	4982 UmerAmer's Avatar
      Join Date
      Apr 2014
      Posts
      4,677
      Threads
      407
      Thanks
      124
      Thanked 346 Times in 299 Posts
      Mentioned
      253 Post(s)
      Tagged
      5399 Thread(s)
      Rep Power
      158

      Re: برصغیر میں صحابہ تابعین اور تبع تابعین کے

      JazakAllah


    3. #3
      Administrator Admin intelligent086's Avatar
      Join Date
      May 2014
      Location
      لاہور،پاکستان
      Posts
      38,412
      Threads
      12102
      Thanks
      8,639
      Thanked 6,948 Times in 6,474 Posts
      Mentioned
      4324 Post(s)
      Tagged
      3289 Thread(s)
      Rep Power
      10

      Re: برصغیر میں صحابہ تابعین اور تبع تابعین کے







      کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومن
      حوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن

    + Reply to Thread
    + Post New Thread

    Thread Information

    Users Browsing this Thread

    There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)

    Visitors found this page by searching for:

    Nobody landed on this page from a search engine, yet!
    SEO Blog

    User Tag List

    Tags for this Thread

    Posting Permissions

    • You may not post new threads
    • You may not post replies
    • You may not post attachments
    • You may not edit your posts
    •