Dr Danish (10-19-2017)
ذہین اور فطین بچوں کی تعلیم و تربیت
عبدالحمید، رفیق جعفرایک طرف وہ بچے ہیں جن کی ذہانت عام افراد سے بہت کم ہے تو دوسری طرف وہ بچے ہیں جن کی ذہانت عام بچوں سے بہت زیادہ ہے۔ مختلف تحقیقات کے مطابق تقریباً ڈیڑھ سے دو فیصد بچے فطین ہوتے ہیں۔ ایک فطین بچے میں عام طور پر مندرجہ ذیل خصوصیات پائی جاتی ہیں اپنے ہم عمر بچوں سے کافی پہلے پڑھنا لکھنا شروع کرنا،، وسیع ذخیرہ الفاظ، گوناگوں مشاغل میں دلچسپی، علم حاصل کرنے کی شدید خواہش، بہت اچھی یادداشت، ایک موضوع سے دوسرے موضوع پر معلومات منتقل کرنے کی صلاحیت، کسی کام پر مستقبل مزاجی سے ڈٹے رہنا وغیرہ ۔ ایسا بچہ عموماً چیزیں بہت تیزی اور آسانی سے سیکھتا ہے، جو کچھ سیکھتا ہے اسے یاد رکھتا ہے، عموماً ہر مضمون میں اچھا ہوتا ہے، خاصی پختہ منطقی سوچ کا اظہار کرتا ہے، چیزوں کے درمیان تعلق کو پرکھ لیتا ہے۔ اسے چھوٹی عمر ہی میں انسانیت اور کائنات سے دلچسپی ہوتی ہے، وہ کئی ایسی چیزوں کے بارے میں جانکاری رکھتا ہے جن کے بارے میں اس کے ہم عمر بے خبر ہوتے ہیں، اپنے سے بڑی عمر کے بچوں اور بالغ افراد کی صحبت پسند کرتا ہے، اس میں بالغوں جیسی حس ظرافت پائی جاتی ہے۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اکثر والدین یا اساتذہ ذہین اور فطین بچوں سے خوش ہوتے ہیں۔ فطین بچے عموماً بڑوں یا اساتذہ کی غلطیاں پکڑ لیتے ہیں، بہت زیادہ سوالات کرتے ہیں، سکول اور کلاس کی تعلیم سے بور ہو جاتے ہیں کیونکہ وہ ان کی سطح سے کم کی ہوتی ہے۔ انہیں اپنی بات کی سچائی پر یقین ہوتا ہے اس لیے وہ بڑوں اور اساتذہ کی بات آسانی سے نہیں مانتے اور خود سر معلوم ہوتے ہیں۔ لیکن اگر ایسے بچوں کو صحیح ماحول مہیا کیا جائے اور ان کی حوصلہ افزائی کی جائے تو یہ بہت سے تخلیقی کام کرسکتے ہیں۔ فطین بچوں کے لیے خصوصی پروگرام بنیادی طور پر فطین بچوں کو بھی ان تمام چیزوں کی ضرورت ہوتی ہے جن کی ضرورت ایک عام بچے کو ہوتی ہے، مثلاً احساس تحفظ، ذہنی صلاحیتوں کی نشوونما کے مواقع، سوچنے، کھوج لگانے، تخلیق کرنے اور مختلف قسم کی سرگرمیاں کرنے کی آزادی وغیرہ۔ اس لیے کئی ادارے ایسا ماحول مہیا کرنے کی کوشش کرتے ہیںجن میں فطین بچوں سمیت ہر بچے کی صلاحیتوں کو فروغ حاصل ہو۔ اس کے علاوہ فطین بچوں کے لیے خصوصی پروگرام اور مخصوص طریقے اپنائے گئے ہیں۔ ان میں زیادہ استعمال ہونے والے چند پروگرام درج ذیل ہیں: اضافی تعلیمی پروگرام اضافی تعلیمی پروگرام (Enrichment) کے تحت فطین بچوں کے لیے عام سکول ہی میں مخصوص پروگرام رکھے جاتے ہیں۔ اس میں خصوصی نصاب، مواد، تجربات، انفرادی توجہ وغیرہ شامل ہیں۔ ایسے پروگراموں کے لیے سکولوں اور اساتذہ کو علیحدہ وقت اور سہولیات مہیا کرنا پڑتی ہیں، اور ان پر خاصا خرچ بھی آتا ہے۔ اس لیے ایسے پروگرام زیادہ مقبول نہیں ہوئے۔ قابلیت کی بنیاد پر گروہ بندی کئی سکولوں میں بچوں کی قابلیت کے لحاظ سے گروہ بند ی کی جاتی ہے۔ مثلاً کئی سکولوں میں ایک کلاس کے سیکشن بنائے جاتے ہیں اور سب سے قابل بچوں کو ایک سیکشن اورسب سے کمزور بچوں کو دوسرے سیکشن میں رکھا جاتا ہے۔ ایسا کرنے سے فطین بچوں کو فائدہ پہنچتا ہے کیونکہ وہ زیادہ تیز رفتاری سے سیکھ سکتے ہیں اور کلاس میں بور نہیں ہوتے۔ کچھ ماہرین اس قسم کی گروہ بند ی کی مخالفت کرتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں اس طرح عام بچے ذہین بچوں کی صحبت سے محروم رہتے ہیں اور ان میں مقابلہ کرنے کا جذبہ کم ہو جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ذہین بچوں میں احساس برتری پیدا ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے کیونکہ وہ اپنے آپ کو عام بچوں سے الگ تھلگ محسوس کرتے ہیں۔ رفتار تیز کرنا اس پروگرام یعنی رفتارتیز کرنے (acceleration) کے تحت فطین بچوں کو تھوڑے عرصے میں ایک کلاس سے اگلی کلاس میں ترقی سے دی جاتی ہے اور کئی دفعہ ڈبل پروموشن بھی کر دی جاتی ہے۔ یعنی بچے کو اگلی کلاس میں بھیجنے کی بجائے دو کلاسیں آگے کر دیا جاتا ہے۔ کچھ ماہرین اس طریقے پر یہ اعتراض کرتے ہیں کہ اس طرح بچہ اپنے ہم عمروں کی صحبت سے محروم ہو جاتا ہے اور اپنے سے بڑے بچوں میں رہتا ہے۔لیکن عملی طور پر دیکھا گیا ہے کہ فطین بچے اپنے سے زیادہ عمر کے بچوں کے ساتھ زیادہ خوش رہتے ہیں اوروہ کلا س میں بوریت محسوس نہیں کرتے کیونکہ ان کی ذہنی عمر اپنی جماعت کے بچوں کی سطح پر ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ اس طریقے میں سکول یا اساتذہ کو کوئی انفرادی توجہ نہیں دینا پڑتی اور فالتو وقت یا روپیہ بھی خرچ ہوتا۔ ٭٭٭
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Dr Danish (10-19-2017)
Informative............
intelligent086 (10-21-2017)
رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
V good
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks