Khala Sardarni (07-15-2018),Muhammad Tariq (06-24-2018),Ubaid (05-06-2018)
حیاتین کی زیادتی کے نقصانات
فرزانہ خانہم میں سے بہت سے افراد بلاسوچے سمجھے حیاتین یا وٹامن کی گولیاں کھاتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا کرنے سے وہ خوب طاقت ور ہو جائیں گے۔ ماہرین کو اس سے اختلاف ہے اور وہ کہتے ہیں کہ کثیر الحیاتین (ملٹی وٹامنز) کی گولیاں کھانے سے بیماریاں دور نہیں ہوتیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر آپ مناسب غذائیں نہیں کھا رہے تو صرف حیاتین کھانے سے غذائی کمزوری دور نہیں ہو سکتی۔ معالجین ایک زمانے سے اپنے مریضوں کو تلقین کرتے آ رہے ہیں کہ وہ ملٹی وٹامنز کی گولیاں بلاوجہ نہ کھائیں، اس لیے کہ ایسا کرنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور یہ پیسے کی بربادی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کچھ مخصوص معدنیات یا منرلز اور حیاتین کی زیادتی سے بیماریاں لاحق ہونے کا خدشہ رہتا ہے۔ بہت سے صحت مند افراد ملٹی وٹامنز کھاتے ہیں جبکہ انہیں ان کی ضرورت نہیں ہوتی۔ عمر رسیدہ افراد کا معاملہ قدرے مختلف ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر وٹامن بی 12 کو وہ غذاؤں سے پوری طرح ہضم نہیں کر پاتے۔ اس کے علاوہ وہ افراد جنہیں کام کاج کے لیے گھر سے نکلنا پڑتا ہے اور وہ بہت دیر تک تیز دھوپ میں رہتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کی توانائی ضائع ہو جاتی ہے۔ انہیں بعض حیاتین کی گولیوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے۔ حاملہ خواتین جنہیں غذاؤں سے فولک ایسڈ کی مناسب مقدار نہیں مل پاتی، یہ خدشہ ہوتا ہے کہ پیدا ہونے والے بچے کا عصبی نظام کمزور نہ ہو جائے، اس لیے انہیں یہ گولیاں کھلائی جاتی ہیں۔ بہت سے افراد کے لیے حیاتین کی کمی کو پورا کرنا مسئلہ نہیں ہوتی۔ اگر وہ عمدہ غذائیں کھائیں، پھل اور سبزیوں کی طرف سے بے توجہی نہ برتیں تو انہیں حیاتین کی گولیاں نہیں کھانی پڑیں گی۔ بعض صورتوں میں توانائی بخش دوائیں تجویز کی جاتی ہیں۔ تاہم یہ خیال رکھنا چاہیے کہ ان کی مقدار حد سے تجاوز نہ کر جائے۔ جہاں تک حیاتین الف یا وٹامن اے کا تعلق ہے تو معالجین کی طرف سے اس کی مقدار مقرر ہے۔ اگر آپ اس مقدار سے معمولی سا بھی تجاوز کریں گے تو پریشانی میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔ مختلف غذاؤں کو طاقت ور اور توانا بنانے کے لیے ان میں حیاتین الف شامل کی جاتی ہے۔ مثلاً آٹے یا سویا دودھ میں حیاتین الف بھی شامل کر دی جاتی ہے، جس سے حیاتین کی مقدار زیادہ ہو جاتی ہے۔ حیاتین ’’ج‘‘ یا وٹامن ’’سی‘‘ پانی میں حل ہو جاتی ہے، اگر اس کی مقدار جسم میں زیادہ ہو جائے تو یہ پیشاب کے راستے خارج ہو جاتی ہے، مگر حیاتین الف کا معاملہ جدا ہے، یہ جسم میں جمع ہو جاتی ہے۔ حال ہی میں تحقیق ہوئی ہے کہ وہ افراد جن کے خون میں حیاتین ’’الف‘‘ کی مقدار بڑھ جاتی ہے ان کی نظر کمزور ہو سکتی ہے اور ہڈیوں میں درد ہو سکتا ہے۔ اس سے ہڈیوں میں بھربھرا پن پیدا ہو جاتا ہے۔ جووٹامن سی اور ای کو مطلوبہ مقدار سے زیادہ مصنوعی طریقے سے لیتے ہیں انہیں فالج ہو سکتا ہے۔فولاد کی کمی نقصان دہ ہے لیکن اسے زیادہ مقدار میں کھانے سے دل کی بیماریاں ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
Khala Sardarni (07-15-2018),Muhammad Tariq (06-24-2018),Ubaid (05-06-2018)
Sahi. Bohat achi informative post ke liye.
intelligent086 (07-16-2018)
رائے کا شکریہ
کہتے ہیں فرشتے کہ دل آویز ہے مومنحوروں کو شکایت ہے کم آمیز ہے مومن
There are currently 1 users browsing this thread. (0 members and 1 guests)
Bookmarks